حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ابو نعیم کی روایت میں یہ مضمون بھی ہے کہ (ان دونوں حضرات، حضرت ابو حذیفہ اور حضرت ثابت ؓ نے یہ بھی کہا کہ) ہم دونوں جا کر حضور ﷺ کے ساتھ مل جاتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور ﷺ کے ساتھ شہادت نصیب فرما دے۔ چناںچہ وہ دونوں اپنی تلواریں لے کر مسلمانوں کے لشکر میں شامل ہوگئے اور کسی کو اُن کے آنے کا پتہ نہ چلا۔ اور اس کے آخر میں یہ بھی ہے کہ (اس معاف کر دینے سے) حضور ﷺ کے نزدیک حضرت حذیفہ ؓ کا مرتبہ اور بڑھ گیا۔ 1غزوئہ رجیع کا دن حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ایک جماعت کو حالات معلوم کرنے کے لیے بھیجا اور حضرت عاصم بن ثابت ؓکو اس جماعت کا امیر بنایا۔ یہ (ثابت) حضرت عاصم بن عمر بن خطاب ؓ کے نانا ہیں۔ چناںچہ یہ حضرات روانہ ہوئے۔ جب یہ عُسْفان اور مکہ کے درمیان (ہدأۃمقام پر) پہنچ گئے تو ہذیل کے قبیلہ بنو لِحیان سے اس جماعت کا لوگوں نے تذکرہ کیا۔ تو بنو لِحیان تقریبًا سو تیر اندازوں کو لے کر اُن کا پیچھا کرنے کے لیے چلے۔ اور اُن کے نشاناتِ قدم پر چلتے چلتے اس جگہ پہنچے جہاں اس جماعت نے پڑاؤکیا تھا۔ یہ حضرات مدینہ سے جو کھجوروں کا زادِ سفر لے کر چلے تھے اُن کی گٹھلیا ں بنو لِحیان کو اس جگہ ملیں، (جسے دیکھ کر )بنو لِحیان نے کہا: یہ تو یثرِب (مدینہ) کی کھجوریں ہیں۔ چناںچہ بنو لِحیان اُن کے پیچھے چلتے چلتے ان تک پہنچ گئے۔ جب حضرت عاصم اور اُن کے ساتھیوں کو اس کا پتہ چلا تو وہ ایک پہاڑی پر چڑھ گئے اور بنو لِحیان نے آکر اُن کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور اُن سے کہا کہ ہم تم سے پختہ وعدہ کرتے ہیں کہ اگر تم ہمارے پاس نیچے اُتر آئو گے تو ہم تم میں سے ایک آدمی کوبھی قتل نہیں کریں گے۔ حضرت عاصم نے کہا کہ میں تو کسی کافر کے عہد میں آنا نہیں چاہتا ہوں۔ اور یہ دعا کی کہ اے اللہ! ہماری طرف سے اپنے نبی کو خبر پہنچا دے۔ اس پر بنو لِحیان نے اس جماعت سے جنگ شروع کر دی اور حضرت عاصم کو اُن کے سات ساتھیوں سمیت تیروں سے شہید کر دیا، اور حضرت خُبَیب اور حضرت زید ؓ اور ایک اور صحابی زندہ رہ گئے۔ بنو لِحیان نے اُن کو پھر عہد وپیمان دیا جس پر یہ تینوں نیچے اُتر آئے۔ جب بنو لِحیان نے ان تینوں پر قابو پالیا تو ان لوگوں نے ان کی کمانوں کی تانت اُتار کر ان کو تانت سے باندھ دیا۔ اس پر اس تیسرے صحابی نے کہا کہ یہ پہلی بدعہدی ہے۔ اور اُن کے ساتھ جانے سے اِنکار کر دیا۔ کافروں نے انھیں ساتھ لے جانے کے لیے بہت کھینچا اور زور لگایا لیکن یہ نہ مانے، آخر انھوں نے ان کو شہید کر دیا۔ اور حضرت خُبَیب اور حضرت زید ؓ کو لے جاکر مکہ میں بیچ دیا۔ حارث بن عامر بن نوفل کی اولاد نے حضرت خُبَیب کو خرید لیا۔ حضرت خُبَیب ؓ نے ہی حارث بن عامر کو جنگِ بدر کے دن قتل کیا تھا۔