حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کے چند ساتھیوں نے کہا: آپ نہ جائیں۔ اللہ کی قسم! آپ کی جگہ ہم جائیں گے۔ اس نے کہا: نہیں، میرے علاوہ اور کوئی نہیں جائے گا۔ ساتھیوں نے کہا: ہم آپ کے ساتھ جائیں گے۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی بھی میرے ساتھ نہیں جائے گا۔ اور وہ چل پڑایہاں تک کہ میرے پاس سے گزرا۔ جب میں نے دیکھا کہ وہ عین میرے نشانے پر آگیا ہے تو میں نے اسے تیر مارا جو اس کے دل کو جا کر لگا اور اللہ کی قسم! اس کی زبان سے کوئی بات نہ نکلی۔ میں نے چھلانگ مار کر اس کا سر کاٹ لیا اور میں نے لشکر کے اس کونے پر اَللّٰہُ أَکْبَرُ زور سے کہہ کر لشکر پر حملہ کر دیا اور میرے دونوں ساتھیوں نے بھی زور سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہہ کر لشکر پر حملہ کردیا۔ اس اچانک حملہ سے وہ لوگ گھبرا گئے اور سب یہی کہنے لگے کہ اپنے آپ کو بچائو، اپنے آپ کو بچائو۔ اور عورتیں اور بچے اور ہلکا پھلکا سامان جو لے جا سکتے تھے وہ لے کر وہ لوگ بھاگ گئے اور بہت سارے اُونٹ اور بکریاں ہمارے ہاتھ آئیں جنھیں لے کر ہم لوگ حضور ﷺ کی خد مت میں حاضر ہوئے۔ اور میں نے اس کا سر بھی اپنے ساتھ لاد کر حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ آپ نے مجھے مہر ادا کرنے کے لیے اس مالِ غنیمت میں سے تیرہ اُونٹ عطا فرمائے۔ اس طرح میں مہر ادا کر کے اپنی بیوی کو اپنے گھر لے آیا۔ 1حضرت خالد بن ولید ؓ کی بہادری حضرت خالد بن ولید ؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ موتہ کے دن میرے ہاتھ میں نو تلواریں ٹوٹی تھیں اور میرے ہاتھ میں صرف ایک تلوار رہ گئی تھی جو یمن کی بنی ہوئی اور چوڑی تھی۔2 حضرت اَوس بن حارثہ بن لام ؓ فرماتے ہیں کہ ہُرمُزْسے زیادہ (مسلمان) عربوں کا کوئی دشمن نہیں تھا۔ جب ہم مُسَیْلمہ اور اس کے ساتھیوں (کو ختم کرنے) سے فارغ ہوئے تو ہم بصرہ کی طرف روانہ ہوئے تو مقام ِ کاظمہ پر ہمیں ہُرمُزْملا جو بہت بڑا لشکر لے کر آیا ہوا تھا۔ حضرت خالد ؓ مقابلہ کے لیے میدان میں نکلے اور اسے اپنے مقابلہ کی دعوت دی، چناںچہ وہ مقابلہ کے لیے میدان میں آگیا۔ حضرت خالد نے اسے قتل کر دیا۔ یہ خوش خبری حضرت خالد نے حضرت ابو بکر صدیق ؓ کو لکھی۔ جواب میں حضرت ابو بکر نے لکھا کہ ہُرمُزْ کا تمام سامان ہتھیار، کپڑے، گھوڑا وغیرہ حضرت خالد کو دے دیا جائے۔ چناںچہ ہُرمُزْ کے ایک تاج کی قیمت ایک لاکھ درہم تھی، کیوںکہ اہلِفارس جسے اپنا سردار بناتے اسے لاکھ درہم کا تاج پہناتے تھے۔1 حضرت ابو الزناد فرماتے ہیں کہ جب حضرت خالد بن ولید ؓ کے انتقال کا وقت قریب آیا تو وہ رونے لگے اور فرمایا کہ میں اتنی اتنی (یعنی بہت زیادہ) جنگوں میں شریک ہوا ہوں اور میرے جسم میں بالشت بھر جگہ ایسی نہیں ہوگی جس میں تلوار یا