حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائیں گے اور (اللہ تعالیٰ کی طرف) رجوع کرلیں گے۔ اور صَلُوبا شہر والے (نَبَطِی) قاصد سے حضرت خالد نے پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟ اس نے کہا: ہِزْقیل۔ (اس کے نام سے فال لیتے ہوئے) حضرت خالد نے کہا: یہ کتاب لے جاؤ او ر یہ دعا کی : اَللّٰہُمَّ أَزْہِقْ نُفُوْسَہُمْ۔(اے اللہ! اہلِ فارس کی جان نکال دے)۔ ابنِ جریر کہتے ہیں: ان دونوں خطوں کا مضمون یہ ہے : بسم اللہ الرحمن الرحیم خالد بن ولید کی جانب سے فارس کے راجاؤں کے نام۔ اَما بعد! تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے تمہارا نظام درہم برہم کردیااو ر تمہاری تدبیر کو کمزور کردیا اور تمہارے شیرازہ کو بکھیر دیا۔ اور اگر وہ تمہارے ساتھ ایسا نہ کرتا تو تمہارے لیے بہت بڑا فتنہ ہوتا۔ تم ہمارے دین میں داخل ہوجاؤ ہم تمہیں تمہارے علاقہ میں رہنے دیں گے اور ہم تمہارے علاقہ میں سے گزر کر آگے کے علاقہ میںچلے جائیں گے۔ ہمارے دین میں خوشی خوشی داخل ہوجاؤ، نہیں تو تمہیں مجبور ہوکر ایسی قوم کے ہاتھوں مغلوب ہوکر ہمارے دین کا ماتحت بننا پڑے گا جن کو موت ایسی پیاری ہے جیسے تمہیں زندگی۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم خالد بن ولید کی جانب سے فارس کے صوبہ داروں کے نام۔ اَما بعد! تم مسلمان ہوجاؤ محفوظ ہوجاؤگے، اور اگر مسلمان نہیں ہوتے تو ذِمی بننا قبول کرو اور جزیہ ادا کرو، ورنہ میں تمہارے پاس ایسی قوم لے کر آیا ہوں جن کو موت ایسی پیاری ہے جیسے تمہیں شراب پینا۔1حضور ﷺ کے زمانے میں صحابۂ کرام ؓکا میدانِ جنگ میں دعوت دینا حضرت مسلم بن حارث بن مسلم تمیمی فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد (حارث ؓ) نے یہ بیان کیا کہ حضور ﷺ نے ہمیں ایک جماعت میں بھیجا۔ جب ہم چھاپہ مارنے کی جگہ کے قریب پہنچے تو میں نے اپنے گھوڑے کو تیز دوڑا یا اور اپنے ساتھیوں سے آگے چلاگیا، تو تمام قبیلہ والے روتے پیٹتے بستی سے باہر نکل آئے۔ میں نے اُن سے کہا: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُکہہ لو محفوظ ہوجاؤگے ۔ چناں چہ ان لوگوں نے کلمہ پڑھ لیا۔ پھر میرے ساتھی بھی پہنچ گئے۔ (انھیں جب یہ پتہ چلا تو) وہ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ مالِ غنیمت ہمیں آسانی سے مل سکتا تھا، لیکن تم نے ہمیں اس سے محروم کردیا۔ (بہر حال) جب ہم واپس لوٹے تو ساتھیوں نے حضورﷺ سے اس کا تذکرہ کیا ۔ آپ نے مجھے بلا کر میرے اس عمل کی بڑی تحسین فرمائی اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ہر انسان کے بدلہ میں اتنا اتنا ثواب لکھ دیا ہے۔ عبدالرحمن راوی کہتے ہیں کہ مجھے وہ ثواب بھول گیا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: میں تمہیں ایک تحریر لکھ کر دیتا ہوں اور میرے بعد جو مسلمانوںکے اِمام ہوں گے اُن کو تمہارے بارے میں وصیت کردیتا ہوں۔ چناںچہ آپ نے وہ تحریر لکھوا کر اس پر مہر لگائی