حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی۔ ہم نے اُن کی لڑنے والی فوج کو قتل کردیا، اور اُن کی عورتوں اور بچوں کو قید کرلیا، اور ان کا سارا سامان جمع کرلیا۔ آگے لمبی حدیث ہے۔1 حضرت ابو اُمیّہ کہتے ہیں کہ جب حضرت (ابو موسیٰ) اَشعری ؓ اِصفہان پہنچے تو انھوں نے وہاں والوں پر اِسلام کو پیش کیا، انھوں نے (اسے قبول کرنے سے) اِنکار کردیا۔ تو پھر حضرت اَشعری نے جزیہ ادا کرنے کی بات ان کے سامنے رکھی تو انھوں نے اس پر ان سے صلح کرلی۔ رات تو انھوں نے صلح پر گزاری، لیکن صبح ہوتے ہی انھوں نے غدّاری کی اور جنگ شروع کردی ۔ حضرت اَشعری نے ان کا مقابلہ کیا اور جلد ہی تھوڑی دیر میں اللہ تعالیٰ نے ان کو کافروں پر غالب کردیا ۔2صحابۂ کرام ؓ کے اُن اَعمال اور اَخلاق کے قصے جن کی وجہ سے لوگوں کو ہدایت ملتی تھی حضرت ابنِ اسحاق بیان کرتے ہیں کہ جب اَنصار حضور ﷺ سے بیعت ہوکر مدینہ آئے تو مدینہ میں اِسلام پھیلنے لگا، لیکن پھر بھی اَنصار کے کچھ مشرک لوگ اپنے دین پر باقی تھے جن میں ایک عمرو بن جَموح بھی تھے۔ اُن کے بیٹے حضرت معاذ ؓ عَقَبہ میں حضور ﷺ کے ہاتھ پر بیعت ہوچکے تھے۔ حضرت عمرو بن جموح قبیلہ بنو سَلِمہ کے سرداروں اور معزّز لوگوں میں سے تھے۔ انھوں نے معزّز لوگوں کے دستور کے مطابق اپنے گھر میں لکڑی کا ایک بت بنا رکھا تھا جسے منات کہا جاتا تھا۔ اسے وہ اپنا معبود سمجھتے اور اسے پاک صاف رکھتے۔ جب بنو سَلِمہ کے چند جوان حضرت معاذ بن جبل اور حضرت معاذ بن عمرو وغیرہ بیعۃُ العقبہ میں شریک ہوکر مسلمان ہوگئے تو وہ حضرت عمرو کے اس بت کے پاس جاتے اور اسے اٹھا کر بنو سَلِمہ کے کسی گندگی والے گڑھے میں اس کا سر اوندھا کرکے پھینک دیتے۔ صبح کو حضرت عمرو شور مچاتے اور کہتے کہ تمہارا ناس ہو! آج رات کس نے ہمارے معبود پر دست درازی کی؟ پھر اسے تلاش کرنے چل پڑتے۔ جب وہ بت مل جاتا تو اسے دھو کر پاک صاف کرکے خوشبو لگاتے پھر کہتے: اللہ کی قسم! اگر مجھے پتہ چل جائے کہ کس نے تیرے ساتھ ایسا کیا ہے تو میں اسے ضرور ذلیل کروں۔ شام کو جب حضرت عمرو سوجاتے تووہ نوجوان پھر اس بت کے ساتھ اسی طرح کرتے۔ جب انھوں نے کئی دفعہ اس طرح کیا تو ایک دن انھوں نے اسے گڑھے میں سے نکال کر دھویا اور اسے پاک صاف کرکے خوشبو لگائی اور پھر اپنی تلوار لاکر اس کے گلے میں لٹکادی اور (اس بت سے) کہا: اللہ کی قسم! مجھے نہیں پتہ چل سکا کہ تمہارے ساتھ یہ گستاخی کون کرتا ہے؟ اگر تیرے میں کچھ ہمت ہے تو یہ تلوار تیرے پاس ہے اس کے ذریعہ اپنی حفاظت کرلینا۔ چناںچہ شام کو جب وہ سوگئے تو ان جوانوں نے جب یہ دیکھا کہ آج تو بُت کے گلے میں تلوار لٹکی ہوئی ہے تو انھوں