حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زندگی کا آخری وقت تھا۔ آپ نے فرمایا: اے اپنی قوم کے سردار! اللہ تعالیٰ تمہیں بہترین جزا عطا فرمائے۔ تم نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اسے تم نے پورا کر دیا اور اللہ نے تم سے جو وعدہ کیا ہے اللہ اسے ضرور پورا فرمائیں گے۔ 1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ کوئی عورت اَنصار کے دو گھروں کے درمیان رہے یا اپنے ماں باپ کے درمیان رہے اس میں کوئی فرق نہیں ہے، اس کا کوئی نقصان نہ ہوگا (یعنی اَنصار بڑے بااخلاق ہیں اجنبی عورت کے ساتھ ماں باپ جیسا معاملہ کرتے ہیں )۔ 2حضراتِ اَنصار ؓ کا اِکرام اور خدمت حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت اُسید بن حضیر ؓ حضور ﷺ کی خدمت میں آئے اور حضور ﷺ غلہ تقسیم فرما رہے تھے۔ تو حضرت اُسید نے حضور ﷺ سے اَنصار کے بنوظفر کے ایک گھر والوں کا تذکرہ کیا کہ وہ حاجت مند ہیں اور اس گھر میں اکثر عورتیں ہیں۔ حضور ﷺ نے اُن سے فرمایا: اے اُسید! تم نے ہمیں چھوڑ ے رکھا یہاں تک کہ جو کچھ ہمارے ہاتھ میں تھا وہ سب ختم ہوگیا (یعنی اب کچھ نہیں رہا تم نے دیر سے آکر بتایا)۔ جب تم سنو کہ کچھ ہمارے پاس آیا ہے تو مجھے ان گھر والوں کا یاد دلا دینا۔ چناںچہ اس کے بعد خیبر سے جو اور کھجوریں حضور ﷺ کے پاس آئیں جنھیں آپ نے لوگوں میں تقسیم کیا اور اَنصار میں بھی تقسیم کیا اور انھیں خوب دیا اور ان گھروالوں میں بھی تقسیم کیا اور انھیں تو اور زیادہ دیا۔ تو حضرت اُسید بن حضیر نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ آپ کو عمدہ جزا عطا فرمائے، یا کہا: جزائے خیر عطا فرمائے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تم جماعتِ اَنصار کو بھی اللہ تعالیٰ عمدہ جزا عطا فرمائے، یا فرمایا: جزائے خیر عطا فرمائے۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے تم لوگ بڑے پاک دامن اور صابر ہو، لیکن تم دیکھوگے امرِ خلافت میں اور (اموال اور عہدوں کی) تقسیم میں تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ تم صبر کرتے رہنا یہاں تک کہ حوض پر آکر مجھ سے مل لینا۔1 حضرت اُسید بن حضیر ؓ فرماتے ہیں کہ میری قوم کے دو گھروں والے میرے پاس آئے، ایک گھر والے بنو ظفر کے تھے اور دوسرے گھر والے بنو معاویہ کے تھے۔ اور انھوں نے کہا کہ آپ ہمارے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے بات کریں کہ ہم میں کچھ تقسیم فرما دیں، یا یہ کہا کہ وہ ہمیں دیں یا اس جیسی اور بات کہی۔ چناںچہ میں نے حضور ﷺ سے بات کی، حضورﷺ نے فرمایا: ہاں! میں ہر گھر والوں کو تقسیم میں کچھ نہ کچھ ضرور دوں گا (ابھی تو اتنا ہی دینے کے لیے ہے) اللہ نے اگر ہمیں اور دے دیا تو ہم اُن کو اور دیں گے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: تمہیں بھی اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے، کیوں کہ جہاں تک مجھے معلوم ہے تم لوگ بڑے پاک