حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ان دیوتاؤں سے ڈرتے ہو کہ اگر تم ان کو شریک نہیں کروگے تو وہ تم پر غالب آجائیں گے؟حضرت حُصَین نے کہا: ان دونوں باتوں میں سے کوئی بھی بات نہیں ہے۔ حضرت حُصَین کہتے ہیں کہ ا س وقت مجھے پتہ چلا کہ آج تک ان جیسی بڑی ہستی سے میں نے بات نہیں کی۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے حُصَین! مسلمان ہوجاؤ سلامتی پالوگے۔ حضرت حُصَین نے کہا: میری قوم ہے اورمیرا خاندان ہے (اگر اسلام لاؤں گا تو اُن سے مجھے خطرہ ہے)،اس لیے اب میں کیا کہوں ؟ آپ نے فرمایا: یہ دعا پڑھو: {اَللّٰہُمَّ أَسْتَہْدِیْکَ لِأَرْشَدِ أَمْرِيْ وَزِدْنِيْ عِلْمًا یَّنْفَعُنِيْ} جس کا ترجمہ یہ ہے: اے اللہ میں اپنے معاملہ میں زیادہ رُشد و ہدایت والے راستے کی آپ سے رہنمائی چاہتا ہوں، اور مجھے علمِ نافع اور زیادہ عطا فرما۔ چناں چہ حضرت حُصَین نے یہ دعا پڑھی اور اسی مجلس میں اٹھنے سے پہلے ہی مسلمان ہوگئے۔ یہ دیکھتے ہی حضرت عمران نے کھڑے ہوکر اپنے والد حضرت حُصَینؓ کے سر، ہاتھوں اور پیروں کا بوسہ لیا۔ جب حضورﷺ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور فرمایا: عمران کے رویہ کی وجہ سے مجھے رونا آگیا کہ اُن کے والد حُصَین جب اندر آئے تو وہ کافر تھے، اس وقت عمران اُن کے لیے نہ کھڑے ہوئے اور نہ اُن کی طرف متوجہ ہوئے، لیکن جب وہ مسلمان ہوگئے تو فوراً اُن کا حق اداکردیا، اس کی وجہ سے مجھ پر رِقّت طاری ہوئی۔جب حضرت حُصَین باہر جانے لگے تو حضورﷺ نے اپنے صحابہ ؓ سے فرمایا: اٹھو اور انھیں اُن کے گھر تک پہنچا آؤ۔ حضرت حُصَین جوں ہی دروازے سے باہر آئے تو قریش نے دیکھتے ہی کہا: یہ تو بے دین ہوگیا اور سارے قریش انھیں چھوڑ کر اِدھر اُدھر بکھرگئے ۔ 1حضورﷺ کا ایسے صحابی کو دعوت دینا جن کا نام نہیں بیان کیا گیا حضرت ابوتمیمہ ہُجَیمیؓ اپنی قوم کے ایک آدمی کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ وہ آدمی حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا (یا حضرت ابوتمیمہ کہتے ہیں کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں موجود تھا وہاں ایک آدمی آیا) اور اس آدمی نے پوچھا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں؟ یا یہ پوچھا کہ آپ محمد ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: ہاں۔ پھر اس نے پوچھا کہ آپ کس کو پکارتے ہیں؟ حضورﷺ نے فرمایا: اکیلے اللہ عزّوجل کو پکارتا ہوں، جس کی صفت یہ ہے کہ جب تم کو کوئی نقصان پہنچے اور تم اس کو پکارو تو وہ تمہارے نقصان کو دور کردے، اور جب تم پر قحط سالی آجائے اور تم اس کو پکارو تووہ تمہارے لیے غلّہ اُگادے، اور جب تم چٹیل میدان میںہو اور تمہاری سواری گم ہوجائے اور تم اس کو پکارو تو وہ تمہاری سواری تمہیں واپس کردے ۔ یہ بات سن کر وہ آدمی فوراً مسلمان ہوگیا۔ پھر اس نے عرض کیا :یا رسول اللہ!مجھے کچھ وصیت فرمائیں۔ حضورﷺ نے