حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: اَشعری ساتھی جب رات کو قرآن پڑھتے ہیں تو میں اُن کی آواز کو پہچان لیتا ہوں اور رات کو اُن کے قرآن پڑھنے کی آواز سن کر اُن کی قیام گاہوں کو معلوم کرلیتا ہوں، چاہے میں نے دن میں ان کی قیام گاہیں نہ دیکھی ہوںکہ کہاںہیں؟ان اَشعری ساتھیوں میں سے حضرت حکیم بھی ہیں۔ یہ (اتنے بہادرتھے کہ) جب ان کا دشمن سے سامنا ہوتا (اور وہ بھاگنا چاہتے ) تو ( لڑنے پر آمادہ کرنے کے لیے) ان سے کہتے کہ میرے ساتھی کہہ رہے ہیں کہ تم ان کا انتظار کرلو (ابھی مت جاؤ)، یا مسلمانوں کے شہسواروں سے کہتے کہ میرے ساتھی کہہ رہے ہیں کہ تم ان کا انتظار کرو (اکھٹے مل کر دشمن پر حملہ کریں گے)۔ 1 حضرت شعبی کہتے ہیں کہ حضرت اَسماء بنتِ عمیس ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ ہم پر فخر کرتے ہیں اور وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم مہاجرینِ اَوّلین میں سے نہیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تمہاری دو ہجرتیں ہیں: پہلے تم ہجرت کرکے حبشہ گئے، اور پھر تم ہجرت کر کے (مدینہ) آئے ۔ 2حضرت ابو سَلَمہ اور حضرت اُمِّ سَلَمہؓ کی مدینہ کو ہجرت حضرت اُمِ سَلَمہؓ فرماتی ہیں: جب ابوسَلَمہؓ نے مدینہ جانے کا پختہ ارادہ کر لیا تو انھوں نے میرے لیے اپنے اُونٹ پر کجاوہ باندھا، پھر مجھے اس پر سوار کرایا اور میرے بیٹے سَلَمہ بن ابی سَلَمہ کو میری گود میں میرے ساتھ بٹھا دیا۔ پھر وہ اپنے اُونٹ کوآگے سے پکڑ کر مجھے لے چلے۔ جب (میرے قبیلہ) بنو مغیرہ کے آدمیوں نے اُن کو (یوں جاتے ہوئے) دیکھا تو اُن کی طرف کھڑے ہوئے اور کہا کہ تمہاری جان پر ہمارا زور نہیں چلتا (اپنے بارے میں تم اپنی مرضی کرتے ہو ہماری نہیں مانتے )، لیکن ہم اپنی اس لڑکی کو کیسے تم پر چھوڑ دیں کہ تم اسے دنیا بھر میں لیے پھرو۔ حضرت اُمِّ سلمہ کہتی ہیں کہ میرے قبیلہ والوں نے یہ کہہ کراُونٹ کی نکیل حضرت ابو سَلَمہ کے ہاتھ سے چھین لی اور مجھے اُن سے چھڑا کر لے گئے۔ اس پر حضرت ابو سَلَمہ کے قبیلہ بنو عبد الاسد کو غصہ آیا اور انھوں نے کہا کہ جب تم نے اپنی لڑکی (اُمّ سَلَمہ) ہمارے آدمی (ابو سَلَمہ) سے چھین لی ہے تو ہم اپنا بیٹا(سَلَمہ)تمہاری لڑکی کے پاس نہیں رہنے دیں گے۔ تو میرے بیٹے (سَلَمہ) پراُن کی آپس میں کھینچا تانی شروع ہوگئی، یہاں تک کہ انھوں نے اس کا بازو اُتار دیا اور بنو عبدالاسد اسے لے کر چلے گئے۔ مجھے بنو مغیرہ نے اپنے ہاں روک لیا۔ میرے خاوند ابو سَلَمہ مدینہ چلے گئے۔ اس طرح میں، میرابیٹا اور میراخاوند ہم تینوں ایک دوسرے سے جدا ہوگئے۔