حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں برکت کا یہ حال تھا کہ) اگر میں کوئی پتھر بھی اٹھاتا تو مجھے اس سے سونا چاندی حاصل ہونے کی امید ہوتی تھی۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: مہاجرین جب مدینہ آئے تو شروع میں اَنصاری کا وارث مہاجر ہوتا تھا اس کے رشتہ دار وارث نہیں ہوتے تھے۔ اور یہ اس بھائی چارہ کی وجہ سے تھا جو حضور ﷺنے ان میں کرایا تھا۔ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ}1 اور ہر ایسے مال کے لیے جس کو والدین اور رشتہ دار لوگ چھوڑ جاویں ہم نے وارث مقرر کر دیے ہیں۔ تو پھر مہاجر کا (مواخات کے ذریعہ) اَنصاری کا وارث بننا منسوخ ہوگیا۔2 اس روایت میں تویہی ہے کہ حلیف کی میراث اس آیت سے منسوخ ہوئی، لیکن اگلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میراث کو منسوخ کرنے والی آیت {وَاُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُہُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ} 3 ہے۔ حافظ ابنِ حجر کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ قابلِ اعتمادہے۔ اوریہ بھی احتمال ہے کہ اس میراث کا منسوخ ہونا دو دفعہ میں ہواہوکہ شروع میں تو صرف بھائی چارہ والا ہی وارث ہوتا ہو اور رشتہ دار وارث نہ ہوتاہو، جب {وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ}والی آیت نازل ہوئی تو بھائی چارہ والے کے ساتھ رشتہ دار بھی وارث ہونے لگ گئے۔ حضرت ابنِ عباس ؓ کی روایت کا یہی مطلب لیا جائے گا۔ پھر سورۂ اَحزاب کی آیت {وَاُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُہُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ} کے نازل ہونے پر بھائی چارہ والے کا وارث ہونا منسوخ ہوگیا اور میراث صرف رشتہ داروں کے لیے ہوگئی۔ اور بھائی چارہ والے کے لیے صرف یہ رہ گیا کہ اَنصاری اس کی اعانت کرے گا اور اس کو کچھ دیاکرے گا۔ اس طرح تمام احادیث کا مطلب اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہوجاتا ہے۔4 حضراتِ تابعین کی ایک جماعت بیان کرتی ہے کہ جب حضور ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے مہاجرین کا آپس میں بھی بھائی چارہ کرایا، اور مہاجرین اوراَنصار کا بھی آپس میں بھائی چارہ کرایا کہ وہ ایک دوسرے کی غم خواری کریں گے۔ چناںچہ وہ ایک دوسرے کے وارث بنتے تھے۔ اور یہ نوّے آدمی تھے، کچھ مہاجرین میںسے کچھ اَنصار میں سے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ سو آدمی تھے۔ اور جب {وَاُولُوا الْأَرْحَامِ} والی آیت نازل ہوئی تو اس بھائی چارہ کی وجہ سے ان کی آپس میں جو وراثت چل رہی تھی وہ ختم ہوگئی۔5اَنصار کا مہاجرین کے لیے مالی اِیثار حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ اَنصار نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ (ہمارے) کھجور کے باغات ہمارے اور ہمارے (مہاجر) بھائیوں کے درمیان تقسیم فرما دیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں بلکہ (ان باغات میں) محنت تو ساری تم کرو، ہم (مہاجرین) پھل میں تمہارے شریک ہوجائیں گے۔ اَنصار نے کہا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا یعنی ’’ہم نے آپ کی بات دل