حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضور ﷺ کے تمام صحابہ کل کو رسیوں میں بندھے ہوئے ہوں گے۔ جب حضور ﷺ نے ثنیّۃ الوداع سے سفر شروع فرمایا اور چھوٹے اور بڑے جھنڈوں کو لہرایا تو چھوٹے جھنڈوں میں سب سے بڑا جھنڈا حضرت ابو بکر کو، اور بڑے جھنڈوں میں سے سب سے بڑا جھنڈا حضرت زُبیر ؓ کو دیا۔ اور قبیلہ اَوس کا جھنڈا حضرت اُسید بن حضیر ؓکو، اور قبیلہ خزرج کا جھنڈا حضرت ابودُجانہ ؓکو دیا۔ بعض کہتے ہیں کہ خزرج کا جھنڈا حضرت حُباَب بن منذر ؓکو دیا۔ حضور ﷺ کے ساتھ تیس ہزار کا لشکر تھا اور دس ہزار گھوڑے تھے۔ حضورﷺ نے اَنصار کے ہر خاندان کو حکم دیا کہ اپنے چھوٹے اور بڑے جھنڈے لے لیں۔ اور عرب کے دوسرے قبائل کے بھی اپنے اپنے چھوٹے اور بڑے جھنڈے تھے۔ 1حضورﷺ کا اپنے مرض الوفات میں حضرت اُسامہ ؓ (کے لشکر) کو بھیجنے کا اِہتمام فرمانا اور پھر حضرت ابو بکر صدّیق ؓ کا اپنے اِبتدائے خلافت کے زمانہ میں اُن کو بھیجنے کا زیادہ اہتمام فرمانا حضرت اُسامہ بن زید ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے انھیں (فلسطین کے )مقام ِ اُبنٰی والوں پر صبح صبح حملہ کر دینے اور ان کے گھروں کے جلا دینے کا حکم دیا۔ پھر حضور ﷺ نے حضرت اسامہ سے فرمایا: اللہ کا نام لے کر چلو۔ چناںچہ حضرت اُسامہ (حضور ﷺ کے دیے ہوئے) اپنے جھنڈے کو لہراتے ہوئے باہر نکلے اوروہ جھنڈا انھوں نے حضرت بُریدہ بن حُصَیب اَسلمی ؓ کو دیا، وہ اسے لے کر حضرت اسامہ کے گھر آئے۔ اور حضور ﷺ کے فرمانے پر حضرت اسامہ نے مقام ِ جُرف پر پڑائو ڈالا اور انھوں نے اپنا لشکر وہاں ٹھہرایا جہاں آج سقایہ سلیمان بنا ہوا ہے۔ لو گ نکل نکل کر وہاں آنے لگے۔ جو اپنی ضروریات سے فارغ ہو جاتا وہ اپنے لشکر کی اس قیام گاہ کو آجاتا، اور جو فارغ نہ ہوتا وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے میں لگا رہتا۔ مہاجرینِ اوّلین میں سے ہر آدمی اس غزوہ میں شریک ہوا۔ حضرت عمر بن خطّاب، حضرت ابو عبیدہ، حضرت سعد بن ابی وقّاص، حضرت ابو الاعور سعید بن زید بن عمرو بن نُفَیل ؓ اور دیگر مہاجرین اور اَنصار بھی بہت سارے تھے، حضرت قتادہ بن نعمان اور حضرت سلمہ بن اسلم بن حَرِیش ؓ وغیرہ حضرات۔ کچھ مہاجرین نے جن میں حضرت عیّاش بن ابی ربیعہ ؓ پیش پیش تھے اور بڑے زوروں میں تھے کہا: اس لڑکے (اُسامہ) کو مہاجرینِ اوّلین کا امیر بنا یا جا رہا ہے۔ چناںچہ اس بارے میں گفتگو کا خاصا چرچا ہوا۔ حضرت عمر بن خطّاب نے جب اس طرح کی کچھ بات سنی تو انھوں نے بولنے والے کی فوراً تردید کی اور حضور ﷺ کی خدمت میں آکر یہ ساری بات بتا دی۔ جس پر حضور ﷺ کو بڑا غصہ آیا۔ آ پ نے (بیماری کی وجہ سے) اپنے سر پر پٹی باندھ رکھی تھی اور چادر اوڑھ رکھی تھی۔ (چناںچہ آپ اپنے گھر سے باہر تشریف لائے) پھر آپ منبر پر تشریف فرما