حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انھوں نے سرکشی اختیار کی اور غلط باتوں کی تمنا کی، اور ابلیس نے اُن کو حق سے پھسلا دیا۔ چناںچہ وہ ناکام ہوئے اور محروم کردیے گئے۔ وَرُعْنَا إِلٰی قَوْلِ النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ فَطَابَ وُلَاۃُ الْحَقِّ مِنَّا وَطُیِّبُوْا اور ہم نے حضرت نبی کریم محمد ﷺ کی بات کی طرف رجوع کیا (اوراسے مان لیا)، اور ہم میں سے جو حق کے مدد گار بنے وہ خود بھی بڑے عمدہ ہیں اور ان کو (اللہ کی طرف سے) پاکیزہ بنایا گیا ہے۔ نَمُتُّ بِأَرْحَامٍ إِلَیْھِمْ قَرِیْبَۃٍ وَلاَ قُرْبَ بِالْأَرْحَامِ إِذْ لَا تُقَرَّبٗ ہم قریب کی رشتہ داریوں کو واسطہ بناکر ان کے قریب ہونا چاہتے ہیں ،اور جب رشتہ داریوں کا لحاظ نہ رکھا جائے تو ان سے قرب حاصل نہیں ہوتاہے۔ فَأَيُّ ابْنِ أُخْتٍ بَعْدَنَا یَاْمََنَنَّکُمْ وَأَیَّۃُ صِھْرٍ بَعْدَ صِھْرِيَ تُرْقَبُ لہٰذا ہمارے بعد کون سا بھانجا تم سے بچ سکے گا اور میری دامادی کے بعد کون سی دامادی کا خیال رکھا جاسکے گا۔ سَتَعْلَمُ یَوْمًا أَیُّنَا إِذْ تَزَایَلُوْا وزُیِّلَ أَمْرُ النَّاسِ لِلْحَقِّ أَصْوَبٗ جس دن لوگ الگ الگ ہوجائیں گے (مؤمن ایک طرف اور کافر ایک طرف) اور لوگوں کی بات کو الگ الگ کردیا جائے گا، (ہرایک کے حق پر یا باطل پرہونے کو واضح کر دیا جائے گا) اس دن تم جان لوگے کہ ہم میں سے کون حق کو صحیح طور سے اختیارکرنے والا ہے۔حضرت ضَمْرہ بن ابوالعِیْص یا ابن العِیْص ؓ کی ہجرت حضرت سعید بن جُبَیر فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: { لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ غَیْْرُ اُولِی الضَّرَرِ}1 برابر نہیں بیٹھ رہنے والے مسلمان جن کو کوئی عذر نہیں اوروہ مسلمان جو لڑنے والے ہیں اللہ کی راہ میں اپنے مال سے اور جان سے۔ مکہ کے مسکین مسلمانوں نے اس آیت سے یہ سمجھا کہ اُن کو مکہ میں رہنے کی اجازت ہے (گو جہاد میں جانا افضل ہے)۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی: {اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ ظَالِمِیْ اَنْفُسِہِمْ}1 وہ لوگ کہ جن کی جان نکالتے ہیں فرشتے، اس حالت میں کہ وہ برا کررہے ہیں اپنا، کہتے ہیں اُن سے فرشتے: تم کس حال میں تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم تھے بے بس اس ملک میں۔ کہتے ہیں فرشتے: کیانہ تھی زمین اللہ کی کشادہ، جو چلے جاتے وطن چھوڑ کر وہاں؟ سوایسوں کا ٹھکانا ہے