حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب بھی اپنے(مکہ والے) مکان کے پاس سے گزرتے تو اپنی دونوں آنکھیں بند کرلیتے۔ 4حضرت عبداللہ بن جحشؓ کی ہجرت حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن جحش ؓ (مکہ سے) ہجرت کرنے والوں میں سب سے آخری آدمی تھے۔ (صحیح یہ ہے کہ یہ قصہ حضرت عبداللہ بن جحش ؓ کا نہیں ہے، بلکہ ان کے بھائی حضرت عبد بن جحش ؓ کا ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے) یہ نابینا ہو چکے تھے۔ جب انھوں نے ہجرت کا پختہ اِرادہ کر لیا تو اُن کی بیوی جو ابو سفیان بن حرب بن اُمیّہ کی بیٹی تھی، اس کو یہ بات ناگوار گزری۔ اور انھوں نے حضر ت عبد اللہ بن جحش کو یہ مشورہ دیا کہ وہ حضور ﷺ کے علاوہ کسی اور کے پاس ہجرت کرکے جائیں (لیکن انھوںنے یہ مشورہ قبول نہ کیا)۔ اور وہ اپنے بال بچوں اور مال کو لے کر قریش سے چھپ کر ہجرت کر کے مدینہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ (ان کی ہجرت سے ان کے سسر ابو سفیان بن حرب کو بڑا غصہ آیا) اور ابوسفیان نے فوراً جا کر ان کے مکان کو بیچ ڈالا جو مکہ میں تھا۔ اس کے بعد ابو جہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، عباس بن عبدالمطّلب اور حُوَیْطِب بن عبدالعزّیٰ اس مکان کے پاس سے گزرے۔ اس مکان میں اس وقت نمک وغیرہ لگا کر کھالیں رکھیں ہوئی تھیں (تاکہ اُن کی بدبو ختم ہو جائے) یہ دیکھ کر عتبہ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور اس نے یہ شعر پڑھا: وَکُلُّ دَارٍ وَّإِنْ طَالَتْ سَلَامَتُھَا یَوْمًا سَتُدْرِکُھَا النَّـکْبَائُ وَالْحَوْبُ ہر گھر کو ایک نہ ایک دن ویران اور فنا ہونا ہے چاہے کتنا ہی لمبا عرصہ وہ صحیح سالم رہے۔ ابوجہل نے حضرت عباس کی طرف متوجہ ہوکر کہا: ہمارے لیے یہ ساری مصیبتیں (اے بنوہاشم!) تم نے کھڑی کی ہیں۔ جب حضورﷺ فتحِ مکہ کے دن مکہ میںداخل ہوئے تو حضرت ابو احمد (عبد بن جحش ) کھڑے ہو کر اپنے گھر کا مطالبہ کرنے لگے۔ حضور ﷺ نے حضرت عثمان بن عفان ؓکو فرمایا۔ وہ کھڑے ہوکر حضرت ابواحمد کو ایک طرف لے گئے (اور انھیں آخرت میں لینے کی ترغیب دی)۔چناںچہ حضرت ابو احمدنے اپنے گھر کا مطالبہ چھوڑ دیا۔ حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ فتحِ مکہ کے دن ا پنے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت ابو احمد (مکہ سے اِظہارِ محبت کے لیے)یہ اَشعارپڑھ رہے تھے: حَبَّذَا مَکَّـۃُ مِنْ وَّادِيْ