حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سے ہر تین آدمیوں کو ایک اونٹ اورایک مشکیزہ لے جانے کی اجازت دی ۔ 1 حضرت محمد بن مَسْلمہؓ فرماتے ہیںکہ اُن کو حضور ﷺ نے بنو نصیر کی طرف بھیجا تھا اور اُن سے فرمایا تھا کہ بنو نضیر کو جلا وطنی کے لیے تین دن کی مہلت بتا دیں ۔ 2 ابنِ سعد نے بیان کیا ہے کہ حضور ﷺ نے بنو نضیر کے پاس حضرت محمد بن مَسْلمہؓ کو یہ پیغام دے کر بھیجا تھا کہ تم میرے شہر سے نکل جاؤ، اور جب تم نے میرے ساتھ غدّاری کا ارادہ کرلیا تو اب تم میرے ساتھ نہیں رہ سکتے ہو، اور میں تمہیں (یہاں سے جانے کے لیے ) دس دن کی مہلت دیتا ہوں۔ 3بنو قُریظہ کا واقعہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ غزوۂ خندق کے دن میں باہر نکلی اور میں لوگوں کے پیچھے چل رہی تھی کہ اتنے میں میں نے اپنے پیچھے زمین پر پیروں کی چاپ سنی۔ میں نے دیکھا کہ حضرت سعد بن معاذ ؓ اور اُن کے بھتیجے حضرت حارث بن اَوس ؓ چلے آرہے ہیں اور حضرت سعد نے ڈھال اٹھا رکھی تھی۔ میں زمین پر بیٹھ گئی۔ چناںچہ حضرت سعد گزرے اور انھوں نے لوہے کی زرہ پہن رکھی تھی ( قد کے لمبے ہونے کی وجہ سے) اُن کے جسم کاکچھ حصہ اس زرہ میں سے ظاہر ہو رہا تھا۔ مجھے خطرہ ہوا کہ ان کے جسم کے کھلے ہوئے حصہ پر دشمن وار نہ کردے۔ حضرت سعد ؓ بھاری بھرکم ،بڑے قد آور انسان تھے وہ یہ شعر پڑھتے جارہے تھے: لَبِّثْ قَلِیْلاً یُدْرِکِ الْھَیْجَا حَمَلْ مَا أَحْسَنَ الْمَوْتَ إِذَا حَانَ الْأَجَلْ ذرا تھوڑی دیر ٹھہر جا تا کہ حمل (نامی آدمی ) بھی لڑائی میں پہنچ جائے، اور جب موت کا وقت آجائے تو وہ کتنی حسین معلوم ہوتی ہے۔ پھر میں کھڑی ہوئی اور ایک باغ میں داخل ہوئی۔ وہاں دیکھا تو چند مسلمان وہاں بیٹھے ہوئے تھے جن میں حضرت عمر بن خطّاب ؓ بھی تھے اور ان میں ایک مسلمان خود پہنے ہوئے بھی تھے۔ (مجھے دیکھ کر) حضرت عمر نے فرمایا: تم کیوں آئی ہو؟ اللہ کی قسم! تم بڑی جرأت والی ہو۔ تمہیں اس بات کا خطرہ نہیں ہے کہ کوئی مصیبت پیش آجائے یا شکست ہوجائے اور بھگدڑ مچ جائے (تمہیں اس جنگ کے دوران گھر میںرہنا چاہیے تھا) باہر نہیں نکلنا چاہیے تھا۔ حضرت عمر مجھے ملامت کرتے رہے یہاں تک کہ میرا دل چاہنے لگا کہ زمین پھٹ جائے اور میں اس میں چلی جاؤں ۔ اتنے میں خود والے آدمی نے اپنا خود سر سے اٹھایا تو وہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ تھے۔ انھوں نے کہا: اے عمر! تمہارا بھلا ہو، آج تو تم نے حد کردی (اس بے چاری کو) بہت کچھ کہہ ڈالا۔ ہم لوگ شکست کھا کر یا بھاگ کر اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کہاں جاسکتے ہیں؟