حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کردیتے جو اُن کا خرچ برداشت کرلے۔ چناںچہ حضور ﷺ نے اپنے صحابہ میں سے دو آدمی میرے بہنوئی کے حوالے کر رکھے تھے۔ جب میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو انہو ںنے اندر سے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: عمر بن خطّاب۔ وہ لوگ اپنے ہاتھ میں کتاب (قرآن شریف) لیے ہوئے پڑھ رہے تھے۔ جب انھوں نے میری آواز سنی تو کھڑے ہوکر گھر میں چھپ گئے اور صحیفہ وہاں ہی رہ گیا۔ جب میری بہن نے دروازہ کھولا تو میں نے کہا: او اپنی جان کی دشمن! تو بے دین ہوگئی ہے۔ اور ایک چیز اٹھاکر میں نے اس کے سر پر مار دی۔ میری بہن رونے لگی اور اس نے کہا: اے خطاب کے بیٹے! جو تو نے کرنا ہے کرلے، میں تو مسلمان ہوچکی ہوں۔ چناںچہ میں اندر گیا اور تخت پر بیٹھ گیاتو میں نے دیکھا کہ دروازے کے بیچ میں ایک صحیفہ پڑا ہوا ہے۔ میں نے کہا: یہ صحیفہ یہاں کیسے ؟ تو میری بہن نے مجھ سے کہا: اے خطاب کے بیٹے! اپنے سے اسے دور رکھو ،کیوں کہ تم غسلِ جنابت نہیں کرتے ہو اور پاکی حاصل نہیں کرتے ہو اور اسے صرف پاک لوگ ہاتھ لگا سکتے ہیں۔ لیکن میں اصرار کرتا رہا، آخر میری بہن نے مجھے وہ صحیفہ دے دیا ۔ اس کے بعد’’ مسندِ بزار‘‘ میں حضرت عمر ؓ کے اِسلام لانے کا اور اس کے بعد اُن کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا مفصل ذکر ہے۔1حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا سختیاں برداشت کرنا حضرت عثمان ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عثمان بن مظعون ؓ نے دیکھا کہ حضور ﷺ کے صحابہ تو تکلیفیں اٹھا رہے ہیں اور وہ خود ولید بن مغیرہ کے اَمان میں آرام سے رہ رہے ہیں، تو انھوں نے (اپنے دل میں) کہاکہ اللہ کی قسم! میں تو ایک مشرک آدمی کی پناہ میں آرام سے رہوں، اور میرے ساتھی اور میرے دین والے وہ تکلیف اور اَذیت اٹھاتے رہیں جو میں نہیں اٹھا ر ہا ہوں، یہ تو میری بہت بڑی کمی ہے۔ چناںچہ وہ ولید بن مغیرہ کے پاس گئے اور اس سے کہا: اے ابو عبدِ شمس! تم نے اپنی ذمہ داری پوری کر دکھائی، میں تمہاری پناہ تم کو واپس کرتا ہوں۔ اس نے کہا: اے میرے بھتیجے! کیوں؟ شاید میری قوم کے کسی آدمی نے تم کو کوئی تکلیف پہنچائی ہے۔ حضرت عثمان نے کہا: نہیں، لیکن میں اللہ عزّوجل کی پناہ پر راضی ہوں، اور اس کے علاوہ کسی اور سے پناہ لینا نہیں چاہتا ہوں۔ ولید نے کہا: تم مسجد چلو اور وہاں سب کے سامنے میری پناہ علی الاعلان واپس کرو جیسے کہ میں نے تم کو سب کے سامنے علی الاعلان اپنی پناہ میں لیا تھا۔ چناںچہ وہاں سے نکل کر دونوں مسجدِ (حرام) گئے۔ وہاں لوگوں سے ولید نے کہا: یہ عثمان ہیں، میری پناہ مجھے واپس کرنے آئے ہیں۔ پھر حضرت عثمان نے لوگوں سے کہا: یہ سچ کہہ رہے ہیں، میں نے اُن کو انتہائی وفادار اور اچھا پناہ دینے والا پایا ہے، لیکن اب میں یہ چاہتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ اور کسی کی پناہ نہ لوں، اس لیے میں نے ان کی پناہ ان کو واپس کر دی ہے۔ پھر حضرت عثمان وہاں سے واپس آرہے تھے کہ (عرب کے مشہور شاعر) لَبِید بن ربیعہ بن مالک بن کلاب قیسی قریش کی ایک مجلس میں اپنے