حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ابو نُعَیم نے طارق کے ذریعہ سے یہ روایت یوں بیان کی ہے کہ حضرت مقداد ؓ فرماتے ہیں کہ جب ہم لوگ مدینہ پہنچے توحضور ﷺ نے ہمیں دس دس کر کے ہر گھرپر تقسیم فرمادیا۔ میں اُن دس مسلمانوںمیں تھا جو حضور ﷺ کے حصے میں آئے تھے۔ اور ہمارے پاس صرف ایک بکری تھی جس کا دودھ ہم آپس میں تقسیم کرلیا کرتے تھے۔2حضرت ابوہریرہ ؓ کی بھوک حضرت مجاہد بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم! میں بھوک کی وجہ سے اپنے جگر کو زمین سے چپٹا دیتا تھااور بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیا کرتا تھا۔ ایک دن میں اس راستہ پر بیٹھ گیا جس راستے سے یہ حضرات آتے جاتے تھے۔ چناںچہ حضرت ابو بکر ؓ وہاں سے گزرے، میں نے اُن سے کتابُ اللہ کی ایک آیت کے بارے میں پوچھا۔ میں نے تو صرف اس لیے پوچھا تھا تاکہ یہ مجھے اپنے ساتھ اپنے گھرلے جائیں، لیکن انھوں نے ایسا نہ کیا۔ (غالباً اُن کا ذہن اس طرف منتقل نہیں ہوا یا اُن کو اپنے گھر کا حال معلوم ہوگاکہ وہاںبھی کچھ نہیںہے) پھرحضرت عمر ؓ وہاںسے گزرے، میں نے اُن سے بھی کتابُ اللہ کی ایک آیت کے بارے میں پوچھا۔میں نے تو صرف اس لیے پوچھا تھا تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ اپنے گھرلے جائیں، لیکن انھوں نے ایسا نہ کیا۔ اتنے میں حضرت ابو القاسم (حضورﷺ) کا وہاں سے گزر ہوا۔ آپ نے میرے چہرہ کا (خستہ)حال دیکھ کر میرے دل کی بات پہچان لی اور فرمایا:او ابوہریرہ! میںنے کہا: لبیک یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا: میرے ساتھ آؤ۔ (میں ساتھ ہولیا) (حضور ﷺ گھرتشریف لے گئے) میں نے گھرکے اندر آنے کی اجازت چاہی، آپ نے مجھے اجازت دے دی۔ میں نے گھر میں دودھ کا ایک پیالہ ر کھاہوا پایا۔ آپ نے (اپنے گھروالوں سے) پوچھا: یہ دودھ تمہارے پاس کہاں سے آیا ہے؟ انھوں نے بتایا کہ فلاں نے (یا کہا: فلاں کے گھر والوں نے) ہمیں ہدیہ میں بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا: اے ابو ہِر! (حضور ﷺ نے پیار و شفقت کی وجہ سے اُن کے نام ابوہریرہ کو مختصرکر کے ابو ہِرکردیا) میںنے عرض کیا: لبیک یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا: جاؤ اہلِ صُفّہ کو میرے پاس بلا لاؤ۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ اہلِ صُفّہ اِسلام کے مہمان تھے جن کا نہ کوئی گھرتھا اور نہ اُن کے پاس مال تھا۔ جب حضور ﷺکی خدمت میں کہیں سے ہدیہ آتا تو خود بھی استعمال فرماتے اور اہلِ صُفّہ کو بھی دے دیتے، اور جب آپ کے پاس صدقہ آتا تو خوداستعمال نہ فرماتے بلکہ وہ سارے کاسارا اہلِ صُفّہ کے پاس بھیج دیتے اور اس میں سے خود کچھ استعمال نہ فرماتے۔ اہلِ صُفّہ کو بلانے سے مجھے بڑی پریشانی ہوئی، کیوں کہ مجھے امید تھی کہ اس دودھ میں سے مجھے اتنا مل جائے گاکہ جس سے باقی ایک دن رات آسانی سے گزر جائے گا۔ اور پھر میں ہی قاصد بن کرجا رہا ہوں، جب وہ لوگ آئیں گے تو میں ہی اُن کو (دودھ پینے کو) دوں گا تو میرے لیے تو دودھ کچھ نہیں بچے گا،