حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نبوت سنے وہ تم نے نہیں سنے، لہٰذا تم میںسے جو بھی اب سچی نیت سے اس دین میںداخل ہوگا وہ ہم سے افضل ہے۔ جرجہ نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے مجھ سے سچ سچ کہہ دیا ہے اور مجھے دھوکہ نہیں دیا۔ حضرت خالدنے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تم سے سچ ہی کہا، اور اللہ تعالیٰ گواہ ہے کہ میں نے تمہارے ہر سوال کا جواب ٹھیک دیا ہے۔ یہ سن کر جرجہ نے اپنی ڈھال کو پلٹ دیا (جو جنگ نہ کرنے کی طرف اِشارہ ہے) اور حضرت خالد کے ساتھ ہولیے اور اُن سے کہا: آپ مجھے اِسلام سکھائیں۔ حضرت خالد انھیں اپنے خیمہ میں لے گئے اور ان پر مَشک سے پانی ڈال کر غسل کرایا، پھر حضرت خالدؓ نے ان کو دو رکعت نماز پڑھائی۔ جب حضرت جرجہ حضرت خالدکے ساتھ چل پڑے تو رومی یہ سمجھے کہ حضرت خالدنے ہمارے سردار کے ساتھ کوئی چال کھیلی ہے اس لیے اس زور سے اچانک مسلمانوں پر حملہ کیا کہ ایک دفعہ تو مسلمانوں کے قدم اُکھڑ گئے، صرف محامیہ نامی حفاظتی دستہ اپنی جگہ ثابت قدم رہا جس کے ذمہ دار حضرت عِکْرِمہ بن ابی جہل اور حضرت حارث بن ہشامؓ تھے۔ رُومی مسلمانوں کے بیچ میں گھسے ہوئے تھے۔ یہ دیکھ کر حضرت خالد اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور حضرت جرجہ بھی ان کے ساتھ تھے۔ مسلمانوں نے ایک دوسرے کو پکارا جس پر سارے مسلمان واپس آکر جمع ہوگئے اور رُومی اپنے مورچوں کو واپس چلے گئے۔ حضرت خالد مسلمانوں کو آہستہ آہستہ لے کر رُومیوں کی طرف بڑھے یہاں تک کہ تلواریں تلواروں سے ٹکرانے لگ گئیں۔ دوپہر سے غروب تک حضرت خالدؓ اور حضرت جرجہ مسلسل رومیوں پر تلوار چلاتے رہے۔ مسلمانوں نے ظہر اور عصر کی نمازیں اشارہ سے پڑھیں اور اسی میں حضرت جرجہ شدید زخمی ہوگئے اور انھوں نے حضرت خالد کے ساتھ جو دو رکعت نماز پڑھی اس کے علاوہ اور کوئی نماز نہ پڑھ سکے (اور اسی دن شہید ہوگئے) ۔ 1 حضرت خالدؓ نے ایک دن لوگوں میں کھڑے ہوکر بیان کیا اور مسلمانوں کو بلادِ عرب چھوڑ کر بلادِ عجم میں جانے کی ترغیب دی اور کہا کہ بلادِ عجم میں جو کھانے پینے کی چیزوں کی فراوانی ہے وہ تمہیں نظر نہیں آتی۔ اللہ کی قسم! اگر ہم لوگوں پر جہاد فی سبیل اللہ اور اِسلام کی دعوت دینا لازم نہ ہوتا اور صرف کھانا کمانا ہی ہمارے سامنے ہوتا تو بھی میری رائے یہی تھی کہ ہم جنگ کرکے اس سر سبز علاقہ کو حاصل کرلیں۔ اور آپ لوگ جس جہاد کے لیے نکلے ہوئے ہیں اس کو چھوڑ کر جو لوگ (اپنے گھروں میں) رہ گئے ہیں بھوک اور تنگ دستی اُن کے حصہ میں رہے۔ 2حضراتِ صحابۂ کرام ؓکا حضرت عمر ؓ