حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ عباس نے کہا: ہاں، یہ لوگ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ تو حضرت حسان حضرت ابنِ عباس کی تعریف میں یہ اَشعار پڑھنے لگے: إِذا مَا ابْنُ عَبَّاسٍ بَدَا لَکَ وَجْھُہٗ رَأَیْتَ لَہٗ فِيْ کُلِّ مَجْمَعَۃٍ فَضْلًا جب ابنِ عباس کا چہرہ تمہارے سامنے ظاہر ہوگا تو تم ہر مجمع میں اس کے لیے فضیلت دیکھوگے۔ پھر پچھلے مذکورہ تین اَشعار ذکر کیے اور اس کے بعد اس شعر کا اضافہ کیا: خُلِقْتَ حَلِیْفًا لِّلْمُرُوْئَ ۃِ وَالنَّدٰی بَلِیْغًا وَلَمْ تُخْلَقْ کَھَامًا وَّلَا حَلاًّ تم مُروّت اور سخاوت کے حلیف بناکر اور فصیح وبلیغ بناکرپیدا کیے گئے ہو اور تم پھوہڑ، سست اور بے کار نہیں پیدا کیے گئے۔ اس پر اس والی نے کہا: اللہ کی قسم! اس نے سست کہہ کر مجھے ہی مراد لیا ہے کسی اور کومراد نہیں لیا۔ اور اللہ ہی میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کریں گے۔حضراتِ اَنصار ؓ کے لیے دعائیں حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ جب اونٹوں کے ذریعہ پانی کھینچنا اور اونٹوں پر پانی لاد کر لانا اَنصار کے لیے بڑی مشقت کا ذریعہ بنا، تو وہ حضور ﷺ کے پاس یہ درخواست پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے کہ حضور ﷺ انھیں پانی کے لیے ایک نہر کھود دیں جس میں سارا سال خوب پانی بہتا رہے۔ حضور ﷺ نے ان سے فرمایا: خوش آمدید ہو اَنصار کو! خوش آمدید ہو اَنصار کو! خوش آمدید ہو اَنصار کو! آج تم مجھ سے جو چیز بھی مانگوگے وہ میں تمہیں ضرور دوں گا اور آج میں اللہسے تمہارے لیے جو چیز بھی مانگوںگا اللہ مجھے وہ چیز ضرور دے دے گا۔ اس پر اَنصار نے ایک دوسرے سے کہا کہ اس موقع کو غنیمت سمجھو (نہر وغیرہ کو تو چھوڑو) اور حضور ﷺ سے مغفرت کی دعا کر والو۔ چناںچہ اَنصار نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے لیے مغفرت کی دعا فرما دیں۔ آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اَنصار کے لیے اور اَنصار کے بیٹوں کے لیے اور اَنصار کے بیٹوں کے بیٹوں کے لیے مغفرت فرما۔ اور ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ اَنصار کی بیویوں کی بھی مغفرت فرما۔1 حضرت رِفاعہ بن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! اَنصار کی اور اُن کی اولاد کی اور اُن کی اولاد کی اولاد کی اور اُن کے پڑوسیوں کی مغفرت فرما ۔ 2