حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۲۱۔ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوا اللّٰہَ وَالْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْرًا O}3 تمہارے لیے بھلی تھی سیکھنی رسول اللہ کی چال اُس کے لیے جو کوئی امید رکھتا ہے اللہ کی اور پچھلے دن کی اور یاد کرتا ہے اللہ کو بہت سا۔ ۲۲۔ { وَمَااٰتٰـکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ ج وَمَا نَہٰـکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا}4 اور جو دے تم کو رسول سو لے لواورجس سے منع کرے سو چھوڑ دو ۔ …٭ ٭ ٭…نبی کریم ﷺ کی اِطاعت اور آپ کے اِتّباع اور آپ کے خُلَفَا ؓ کے اِتّباع کے بارے میں احادیث حضرت ابوہریرہ ؓحضورِ اَقدسﷺ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ جس نے میری اِطاعت کی اس نے اللہ کی اِطاعت کی، جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی، اور جس نے میرے امیر کی اِطاعت کی اور اس نے میری اِطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔ 1 حضرت ابوہریرہ ؓحضورِ اَقدسﷺ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ میری ساری اُمت جنت میں داخل ہوگی لیکن جو انکار کرے گا (وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا)۔ عرض کیا گیا :اورکون انکار کرے گا؟ آپ نے فرمایا: جس نے میری اِطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔2 حضرت جابر ؓ ارشاد فرماتے ہیں کہ چند فرشتے نبی کریمﷺ کے پاس آئے اور آپ سورہے تھی۔ اُن فرشتوں نے (آپس میں) کہا کہ تمہارے اس ساتھی کے لیے ایک مثال ہے، اس مثال کو بیان کرو۔ بعض فرشتوں نے کہا کہ یہ سورہے ہیں، اور بعض فرشتوں نے کہا کہ ان کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل بیدار رہتا ہے۔ تو فرشتوں نے کہا کہ ان کی مثال اس آدمی جیسی ہے کہ جس نے ایک گھر بنایا اور اس گھر میں کھانے کی ایک دعوت کا انتظام کیا اور ایک بلانے والے کو بھیجا ۔تو جس نے اس بلانے والے کی بات مانی وہ گھر میں داخل ہوا اور اس دعوت میں سے کھایا، اور جس نے اس بلانے والے کی بات نہ مانی نہ وہ گھر میں داخل ہوا اور نہ اس دعوت میں سے کھایا۔ پھر فرشتوں نے کہا کہ اس مثال کا مطلب ان کے سامنے بیان