حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاتے تو وہاں جتنے حضورﷺ کے صحابہ ہوتے وہ سب ان کے پیچھے چل پڑتے۔ اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ وہ حضرت ہاشم بن عتبہ ؓ کے پاس آئے۔ حضرت ہاشم نے حضرت علی ؓ کا جھنڈا اُٹھا رکھا تھا۔ حضرت عمار نے فرمایا: اے ہاشم! آگے بڑھو۔ جنت تلواروں کے سایہ کے نیچے ہے اور موت نیزوں کے کنارے میں ہے۔ جنت کے دروازے کھولے جا چکے ہیں اور موٹی آنکھوں والی حوریں آراستہ ہو چکی ہیں۔ آج میں اپنے محبوب دوستوں حضرت محمد ﷺ اور اُن کی جماعت سے ملوں گا۔ پھر حضرت عمار اور حضرت ہاشم دونوں نے زور دار حملہ کیا اور دونوں شہید ہو گئے۔ اللہ دونوں پر رحمت نازل فرمائے! اور اس دن حضرت علی ؓ اوراُن کے ساتھیوں نے ایک آدمی کی طرح اِکٹھے حملہ کیا۔ اور حضرت عماراور حضرت ہاشم ؓ ان تمام لشکر والوں کے لیے گویا جھنڈے کی طرح تھے۔1حضرت عمرو بن معدیکر ب زُبیدی ؓ کی بہادری حضرت مالک بن عبد اللہ خثعمیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اس آدمی سے زیادہ شرافت والا کوئی آدمی نہیں دیکھا جو جنگِ یرموک کے دن (مسلمانوں کی طرف سے) مقابلہ کے لیے میدان میں نکلا۔ ایک بڑا مضبوط عجمی کافر اُن کے مقابلہ کے لیے آیا، انھوں نے اسے قتل کر دیا۔ پھر کفار شکست کھا کر بھاگ اُٹھے۔ انھوں نے ان کافروں کا پیچھا کیا اور پھر اپنے ایک بڑے اُونی خیمہ میں واپس آئے اور اس میں داخل ہو کر (کھانے کے) بڑے بڑے پیالے منگوائے اور آس پاس کے تمام لوگوں کو (کھانے کے لیے) بلایا۔یعنی وہ بہادر بھی بہت تھے اور سخی بھی بہت۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ یہ کون تھے؟ حضرت مالک نے فرمایا: یہ حضرت عمرو بن معدیکرب ؓ تھے۔ 2 حضرت قیس بن ابی حازم ؓ فرماتے ہیں کہ میں جنگِ قادسیّہ میں شریک ہوا، مسلمانوں کے لشکر کے امیر حضرت سعد ؓ تھے۔ حضرت عمرو بن معدیکرب ؓ صفوں کے سامنے سے گزرتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: اے جماعتِ مہاجرین! زور آور شیر بن جائو (اور حملہ ایسا کرو کہ مقابل سوار اپنا نیزہ پھینک دے)کیوںکہ سوار آدمی جب نیزہ پھینک دیتا ہے تو نااُمید ہو جاتا ہے۔ اتنے میں اہلِ فارس کے ایک سردار نے انھیں تیر مارا جو اُن کی کمان کے کنارے پر آ لگا۔ حضرت عمرو نے اس پر نیزے کا ایسا وار کیا کہ جس نے اس کی کمر توڑ دی اور نیچے اُتر کر اس کا سامان لے لیا۔3 ابنِ عساکر نے اسی واقعہ کو اس سے زیادہ لمبا بیان کیا ہے اور اس کے آخر میں یہ ہے کہ اچانک ایک تیر حضرت عمرو ؓ کی زین کے اگلے حصہ کو آلگا۔ انھوں نے تیر پھینکنے والے پر حملہ کیا اور اسے ایسے پکڑ لیا جیسے کسی لڑکی کو پکڑا جاتا ہے، اور اسے (مسلمانوں اور کافروں کی) دو صفوں کے بیچ میں رکھ کر اس کا سر کاٹ ڈالا اور اپنے ساتھیوں کو فرمایا: ایسے کیا کرو۔ واقدی نے روایت کی ہے کہ حضرت عیسیٰ خیاط فرماتے ہیں کہ جنگِ قادسیّہ کے دن حضرت عمرو بن معدیکرب ؓ نے اکیلے