حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عروہ بن زُبیر ؓ سے مرسلاً مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت عمیر ؓ کو ہدایت دی تو مسلمان بہت خوش ہوئے، اور حضرت عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا کہ جس دن عمیر آئے تھے اس دن وہ خنزیر سے بھی زیادہ برے لگ رہے تھے اور آج وہ مجھے اپنے بیٹوں سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ 3 حضرت عمرو بن اُمیَّہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمیر بن وہب ؓ مسلمان ہونے کے بعد مکہ آئے تو سیدھے اپنے گھر گئے اور صفوان بن اُمیَّہ سے نہ ملے اور اپنے اِسلام کا اظہار کیا اور اس کی دعوت دینے لگ گئے۔ جب صفوان کو یہ خبر پہنچی تو اس نے کہا: میں تو اسی وقت سمجھ گیا تھا جب عمیر میرے پاس پہلے نہیں آئے بلکہ سیدھے اپنے گھر چلے گئے کہ عمیر جس مصیبت سے بچنا چاہتا تھا اسی میں جاگرا اور بددین ہوگیا۔ اور میں نہ کبھی اس سے بات کروں گا اور نہ کبھی اس کا اور اس کے بال بچوں کا کوئی کام کروں گا۔ ایک دن صفوان حطیم میں تھاکہ اتنے میں حضرت عمیر نے اس کے پاس کھڑے ہوکر اسے آواز دی۔صفوان نے منہ پھیر لیا تو اس سے حضرت عمیر نے کہا: تم ہمارے سرداروں میں سے ایک سردار ہو، آپ بتاؤ کہ ہم جو پتھروں کی عبادت کیا کرتے تھے اور ان کے نام پر جو جانور ذبح کرتے تھے کیا یہ بھی کوئی دین ہے ؟ أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ صفوان نے اُن کو کوئی جواب نہ دیا ۔1 صفوان بن اُمیَّہ کے اِسلام لانے کے بارے میں حضرت عمیر ؓ نے جو کوشش کی اس کا تذکرہ صفحہ ۲۴۰ پر گزر چکا ہے۔حضرت ابوہریرہ ؓ کا اِنفرادی دعوت دینا حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میری والدہ مشرکہ تھیں، میں ان کو اِسلام کی دعوت دیا کرتا تھا۔ ایک دن میں نے ان کو دعوت دی انھوں نے مجھے حضور ﷺ کے بارے میں بڑی ناگوار باتیں سنائیں۔میں روتا ہوا حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنی والدہ کو اِسلام کی دعوت دیا کرتا تھا وہ اِنکار کردیا کرتی تھیں۔ آج میں نے اُن کو دعوت دی تو انھوں نے مجھے آپ کے بارے میں بڑی ناگوار باتیں کہیں۔ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ابوہریرہ کی والدہ کو ہدایت دے دے۔ آپ نے فرمایا: اے اللہ! ابوہریرہ کی والدہ کو ہدایت دے دے۔ میں حضورﷺ کی دعا لے کر خوشی خوشی گھر کو چلا، وہاں پہنچ کر میں نے دروازہ کھولنا چاہا لیکن وہ بند تھا۔ میری والدہ نے میرے قدموں کی آہٹ سن کر کہا: ابوہریرہ ! ذرا ٹھہرو۔ میں نے پانی کے گرنے کی آواز سنی (یعنی میری والدہ اِسلام میں داخل ہونے کے لیے نہا رہی تھیں)۔ میری والدہ نے کُرتہ پہن لیا اور جلدی میں دوپٹہ نہ اوڑھ سکیں اور دروازہ کھول کر کہا: اے ابوہریرہ! أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں واپس آکر آپ کو بتایا، آپ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور دعائے خیر فرمائی۔1