حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فَلَسْتُ بِمُبْدٍ لِلّعَدُوِّ تَخَشُّعًا وَلَا جَزَعًا إِنِّيْ إِلَی اللّٰہِ مَرْجِعِيْ میں دشمن کے سامنے عاجزی اور گھبراہٹ ظاہر کرنے والا نہیں ہوں، کیوںکہ مجھے تو اللہ کے ہاں لوٹ کر جانا ہے۔ 1بیرِ مَعُونہ کا دن حضرت مغیرہ بن عبد الرحمن اور حضرت عبد اللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم وغیرہ دیگر حضرات اہلِ علم فرماتے ہیں کہ نیزہ بازی کا ماہر ابو براء عامر بن مالک بن جعفر مدینہ حضور ﷺ کی خد مت میں آیا۔ حضور ﷺ نے اس کے سامنے اِسلام پیش فرمایا اور اسے اِسلام کی دعوت دی تو نہ تو وہ اِسلام لایا اور نہ اِسلام سے دوری کو ظاہر کیا۔ اور اس نے کہا: اے محمد! اگر آپ اپنے چند صحابہ نجد والوں کے پاس بھیج دیں اور وہ اُن کو آپ کے دین کی دعوت دیں تو مجھے اُمید ہے کہ وہ آپ کی بات مان لیں گے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اپنے صحابہ کے بارے میں نجد والوں کی طرف سے خطرہ ہے۔ ابو براء نے کہا: میں ان لوگوں کو پناہ دیتا ہوں آپ انھیں بھیج دیں تاکہ وہ لوگوں کو آپ کے دین کی دعوت دیں۔ چناںچہ حضور ﷺ نے بنو ساعدہ کے منذر بن عمرو کو جن کا لقب اَلْمُعْنِقْ لِیَمُوْتَ تھا (اس کا ترجمہ ہے: موت کی طرف جلدی سے لپکنے والا) اپنے صحابہ میں سے ستّر بہترین مسلمانوں کے ساتھ بھیجا۔ جن میں حضرت حارث بن صِمّہ، بنو عدی بن نجار کے حضرت حرام بن مِلْحان، حضرت عروہ بن اسماء بن صلت سلمی، حضرت نافع بن بدیل بن ورقاء خزاعی، حضرت ابو بکر کے غلام حضرت عامر بن فہیرہ ؓ اور دیگر بہت سے بہترین مسلمان تھے۔ یہ حضرات مدینہ سے چل کر بیر معونہ پہنچے۔ یہ کنواں بنو عامر کی زمین اور بنو سُلَیم کے پتھریلے میدان کے درمیان ہے۔ ان حضرات نے جب یہاں پڑائو ڈال لیا تو حضرت حرام بن مِلْحان کو حضور ﷺ کا خط دے کر عامر بن طفیل کے پاس بھیجا۔ حضرت حرام عامر کے پاس پہنچے تو اس نے خط کی طرف دیکھا ہی نہیں بلکہ حضرت حرام پر حملہ کر کے انھیں شہید کر دیا۔ پھر اس نے حضرات صحابۂ کرام ؓ کے خلاف بنو عامر قبیلہ سے مدد مانگی، لیکن اس کی بات ماننے سے بنو عامر نے اِنکار کر دیا اور یہ کہہ دیا کہ ابو براء ان مسلمانوں کو پناہ دے چکا ہے ہم اس کے معاہدہ کو توڑنا نہیں چاہتے ہیں۔ پھر عامر نے بنو سُلَیم کے قبائل عُصَیَّہ اور رِعل اور ذکو ان سے ان حضرات کے خلاف مدد مانگی۔ انھوں نے اس کی بات مان لی۔ چناںچہ یہ تمام قبائل اِکٹھے ہو کر آئے اور جہاں مسلمانوں نے پڑائو ڈالا ہوا تھا وہاں آکر سب طرف سے مسلمانوں کو گھیر لیا۔ جب مسلمانوں نے ان قبائل کو دیکھا تو انھوں نے اپنی تلواریں نکال لیں اور ان کافروں سے لڑنا شروع کر دیا یہاں تک کہ سب کے سب ہی شہید ہوگئے۔ اللہ ان حضرات پر رحم فرمائے! بس بنو دینار بن نجار کے حضرت کعب بن زید ہی زندہ بچے۔