حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
أَنَا الَّذِيْ سَمَّتْنِيْ أُمِّيْ حَیْدَرَہْ کَلَیْثِ غَابَاتٍ کَرِیْہِ الْمَنْظَرَہْ أُوْفِیْھِمْ بِالصَّاعِ کَیْلَ السَّنْدَرَہْ میں وہ شخص ہوں کہ جس کی ماں نے اس کا نام حیدر یعنی شیر رکھا۔ میں جنگل کے ہولناک منظر والے شیر کی طرح ہوں۔ میں دشمنوں کو پورا پورا ناپ کر دوں گا جیسے کہ کھلے پیمانہ میں پورا پورا دیا جاتا ہے (یعنی میں دشمن میں وسیع پیمانے پر خون ریزی کروں گا)۔ چناںچہ حضرت علی نے تلوار کا ایسا وار کیا کہ مَرْحَبْ کا سر پھاڑ کر اسے قتل کر دیا اور اس طرح خیبر فتح ہوگیا۔ اس روایت میں اسی طرح آیا ہے کہ ملعون مَرْحَبْ یہودی کو حضرت علی نے ہی قتل کیا ہے۔ اور ایسے ہی امام احمد نے حضرت علی ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ جب میں نے مَرْحَبْ کوقتل کیا تو میں اس کا سرلے کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ لیکن موسیٰ بن عقبہ نے امام زُہری سے یہ روایت نقل کی ہے کہ مَرْحَبْ کو قتل کرنے والے حضرت محمد بن مسلمہ ؓ ہیں، اور اسی طرح محمد بن اسحاق نے اور واقدی نے حضرت جابر ؓ وغیرہ حضرات سے نقل کیا ہے ۔1 رسول اللہﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت علی ؓ کے ساتھ خیبر کے لیے روانہ ہوئے۔ حضور ﷺ نے اُن کو اپنا جھنڈا دے کر بھیجا تھا۔ جب حضرت علی قلعہ کے قریب پہنچے تو قلعہ والے لڑنے کے لیے قلعہ سے نکل کر باہر آگئے۔چناںچہ حضرت علی نے اُن سے جنگ شروع کر دی۔ ان یہودیوں میں سے ایک آدمی نے حضرت علی پر تلوار کا زور دار حملہ کیا جس سے حضرت علی کے ہاتھ سے ڈھال نیچے گر گئی۔ حضرت علی نے فوراً قلعہ کا دروازہ اُکھیڑ کر اسے اپنی ڈھال بنا لیااور دروازے کو ہاتھ میں پکڑ کر حضرت علی لڑتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو فتح نصیب فرمائی۔ پھر انھوں نے اس دروازے کو زمین پر ڈال دیا۔ پھر میں نے سات اور آدمیوں کو لے کر کوشش کی کہ اس دروازے کو پلٹ دیں، لیکن ہم آٹھ آدمی اسے پلٹ نہ سکے ۔1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے غزوۂ خیبر کے دن (قلعہ کا) دروازہ اُٹھا لیا۔ مسلمان اس کے اوپر چڑھ کر قلعہ کے اندر چلے گئے اور اس طرح اس کو فتح کر لیا۔ بعد میں لوگوں نے تجربہ کیا تو چالیس آدمی اسے نہ اُٹھا سکے ۔ 2 حضرت جابر ؓ کی ایک روایت میں یہ ہے کہ ستّر آدمیوں نے اپنا پورا زور لگایا تب دروازے کو واپس اس کی جگہ لا سکے۔3 حضرت جابر بن سَمُرَہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے غزوۂ خیبر کے دن (قلعہ کا) دروازہ اُٹھا لیا تھا، اسی پر چڑھ کر مسلمانوں نے خیبر کو فتح کیا تھا۔ بعد میں تجربہ کیا گیا تو چالیس آدمی ہی اسے اُٹھا سکے ۔4حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ کی بہادری