حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھا) جب مسلمان کو اپنے دین کے بارے میںآزمایش کا ڈر ہوتا تھا ( کہ کہیں سخت تکلیفوںکی وجہ سے چھوڑنا نہ پڑجائے)۔ چناںچہ مسلمان اپنے دین کو لے کر اللہ اور رسول ﷺ کی طرف بھاگتا تھا۔ آج تواللہ نے اِسلام کو غالب کردیا۔ آج مسلمان جہاں چاہے اپنے ربّ کی عبادت کر سکتا ہے، البتہ جہاد اور نیتِ(جہاد) باقی ہے۔3عورتوں اور بچوں کی ہجرت نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکر ؓ کے گھروالوںکی ہجرت حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیںکہ جب حضور ﷺ نے ہجرت فرمائی توآپ ہمیں اور اپنی بیٹیوں کو پیچھے (مکہ میں) چھوڑ گئے تھے۔ جب آپ کو (مدینہ میں) قرار حاصل ہوگیا توآپ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو بھیجا اور اُن کے ساتھ اپنے غلام حضرت ابو رافع ؓکو بھیجا۔ اور اُن دونوں کودو اُونٹ اور حضرت ابوبکر ؓ سے لے کر پانچ سو درہم اس لیے دیے تھے کہ ضرورت پڑے تو ان سے اور سواری کے جانور خریدلیں۔ اوران دونوںکے ساتھ حضرت ابوبکرنے عبداللہ بن اُرَیْقِط کو دو یا تین اُونٹ دے کر بھیجا، اور حضرت عبداللہ بن ابی بکر کو یہ خط لکھا کہ میری والدہ اُمّ رُومان ؓ کو اور مجھے اور میری بہن حضرت اسماء ؓ جو کہ حضرت زُبیرؓ کی بیوی تھی اُن کو اِن سواریوں پر بٹھا کر روانہ کر دے۔ یہ تینوں حضرات (مدینہ سے) اکھٹے روانہ ہوئے۔ اور جب یہ حضرات قُدَید پہنچے تو حضرت زید بن حارثہ نے ان پانچ سو درہم کے تین اونٹ خریدے، پھر یہ سب اِکھٹے مکہ میں داخل ہوئے۔ اُن کی حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ سے ملاقات ہوئی وہ بھی ہجرت کرنا چاہتے تھے۔ چناںچہ یہ سب اِکھٹے (مکہ سے) روانہ ہوئے۔ حضرت زید اور حضرت ابو رافع ؓ، حضرت فاطمہ اور حضرت اُمّ کلثوم اور حضرت سودہ بنتِ زَمعہ ؓ کو لے کر چلے۔ اور حضرت زید ؓ نے حضرت اُمّ ایمن اور حضرت اسامہ ؓ کو بھی ایک اُونٹ پر سوار کیا۔ جب ہم مقام ِ بیدا پہنچے تو میرا اُونٹ بدک گیا۔ میںہودج میں تھی اور میرے ساتھ میری والدہ بھی اس ہودج میں تھیں۔ میری والدہ کہنے لگیں: ہائے بیٹی! ہائے دلہن! (کیوں کہ حضور ﷺ سے حضرت عائشہ ؓ کا نکاح ہجرت سے پہلے ہوچکا تھا) آخر ہمارا اُونٹ پکڑا گیا اور اس وقت وہ ہَرْشیٰ گھاٹی پار کر چکا تھا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے ( ہمیں) بچا لیا۔ پھر ہم مدینہ پہنچ گئے۔ میں حضرت ابو بکر کے ہاں اُتری اور حضور ﷺ کے گھر والے حضور ﷺ کے ہاں ٹھہرے۔ اس وقت حضورﷺ اپنی