حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے سات آدمیوں کا وفد لے کر حضورﷺ کی خدمت میں گیا۔ جب ہم آپ کی خدمت میںحاضر ہوئے اور ہم نے آپ سے گفتگو کی توآ پ کو ہمارا اندازِ گفتگو اور اندازِ نشست وبرخاست اور لباس پسند آیا۔ آپ نے فرمایا: تم کون لوگ ہو؟ ہم نے کہا: مؤمن ہیں۔ اس پر آپ مسکرانے لگے اور فرمایا: ہر بات کی ایک حقیقت اور نشانی ہوا کرتی ہے، تمہارے اس قول اورایمان کی کیا حقیقت اور نشانی ہے؟ حضرت سُوَید فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا: پندرہ خصلتیں ہیں۔ ان میں سے پانچ خصلتیں تو وہ ہیں جن کے بارے میں آپ کے قاصدوں نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان پر ایمان لائیں، اور ان میں سے پانچ خصلتیں وہ ہیں جن کے بارے میں آپ کے قاصدوں نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان پرعمل کریں، اور ان میں سے پانچ خصلتیں وہ ہیں جن کو ہم نے زمانۂ جاہلیت میں اختیار کیا تھا اور ہم اب تک ان پر قائم ہیں، لیکن اگر ان میں سے کسی کو آپ ناگوار سمجھیں گے تو ہم اسے چھوڑ دیں گے۔پھر آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا، البتہ تقدیر پر ایمان لانے کے بجائے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کو ذکر کیا۔ اور دشمن کی مصیبت پر خوش نہ ہونے کے بجائے دشمن کے خوش ہونے کے وقت صبر کرنے کوذکر کیا۔ حضورﷺکا ایسے آدمی کو دعوت دینا جس کانام ذکر نہیں کیا گیا اس باب میں صفحہ ۱۰۵ پر قبیلہ بلعدویہ کے ایک آدمی کی حدیث گذر چکی ہے جس کو وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں۔ اس حدیث میں یہ مضمون ہے کہ ان کے دادا نے کہا: آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں اللہ کے بندوں کو اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں ۔ میں نے کہا: آپ اس دعوت میں کیا کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں محمد اللہ کا رسول ہوں، اور اللہ نے جو کچھ مجھ پر نازل فرمایا ہے اس پر ایمان لاؤ، اور لات و عزّٰی کا اِنکار کرو، اور نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو۔حضورﷺ کا تمام ملکوں کے بادشاہوں وغیرہ کے پاس اپنے صحابہؓ کو خط دے کر بھیجنا جن میں آپ نے اُن کو اللہ عزّوجل کی طرف اور اِسلام میں داخلے کی طرف دعوت دی حضرت مِسْور بن مَخْرمہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے اپنے صحابہ ؓ کے پاس تشریف لا کر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمام انسانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے۔ اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے! تم میری طرف سے (میرا دین تمام انسانوں تک) پہنچاؤ ۔اور جیسے حضرت ِعیسیٰ ؑ کے حواریوں نے عیسیٰ ؑ کے سامنے اختلاف کیا، تم میرے سامنے ایسا اختلاف نہ کرنا۔ کیوں