حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے دیکھا کہ چھپّر میں پانی چھڑکا ہوا ہے اور وہاں میری بیوی موجود ہے۔ میں نے کہا: یہ تو اِنصاف نہیں ہے کہ حضور ﷺ تو لُو اور گرم ہوا میں ہوں اور میں اس سایہ اور ان نعمتوں میں۔ میں کھڑے ہو کر اپنی اونٹنی کی طرف گیا اور اس پر کجاوے کے پیچھے سامانِ سفر باندھا اور کھجوروں کا توشہ لیا۔ میری بیوی نے پکار کر پوچھا: اے ابو خَیْثمہ! کہاں جا رہے ہو؟ میں نے کہا: حضور ﷺ کے پاس جانے کا اِرادہ ہے۔ چناںچہ میں اس ارادہ سے چل پڑا۔ میں ابھی راستہ میں تھا کہ حضرت عمیربن وہب سے ملاقات ہوئی۔ میں نے اُن سے کہا: تم بہادر آدمی ہو اور مجھے وہ جگہ معلوم ہے حضور ﷺ جہاں ہیں،اور میں گناہ گار آدمی ہوں تم تھوڑا پیچھے رہ جائو تاکہ میں حضور ﷺ سے تنہائی میں مل لوں۔ حضرت عمیر پیچھے رہ گئے۔ چناںچہ میں جب لشکر کے قریب پہنچا تو لوگوں نے مجھے دیکھ لیا اور حضور ﷺ نے فرمایا: خدا کرے یہ ابو خَیْثمہ ہو۔ میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں تو ہلاک ہو چلا تھا اور پھر میں نے اپنا سارا قصہ بیان کیا۔ آپ نے میرے بارے میں کلماتِ خیر فرمائے اور میرے لیے دعا فرمائی۔ 1اللہ کے راستہ میں نکلنے اور مال خرچ کرنے کی طاقت نہ رکھنے پر صحابۂ کرام ؓ کا غمگین ہونا ابنِ اسحاق کہتے ہیں کہ مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت ابنِ یامین نصری ؓ کی حضرت ابو لیلیٰ اور حضرت عبد اللہ بن مُغفّل ؓ سے ملاقات ہوئی۔ وہ دونوں حضرات رو رہے تھے۔ ابنِ یامین نے پوچھا: آپ دونوں کیوں رو رہے ہیں؟ ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ ہم حضور ﷺ کی خدمت میں گئے تھے تاکہ آپ ہمیں (اللہ کے راستہ میں جانے کے لیے) سواری دے دیں، لیکن ہم نے آپ ﷺ کے پاس کوئی سواری نہ پائی جو آپ ہمیں دے دیتے۔ اور حضور ﷺ کے ساتھ جانے کے لیے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا ( چوں کہ حضور ﷺ کے ساتھ جانے کے لیے ہمارا کوئی اِنتظام نہیں ہوسکا اس وجہ سے ہم لوگ رو رہے ہیں)۔ چناںچہ حضرت ابنِ یامین نے ان حضرات کو اپنی اُونٹنی دے دی اور سفر کے لیے کچھ کھجوروں کا توشہ بھی دیا۔ ان دونوں نے اس اونٹنی پر کجاوہ کسا اور حضور ﷺ کے ساتھ گئے۔ یونس بن بکیر نے ابنِ اسحاق سے روایت میں یہ بھی نقل کیا ہے کہ حضرت عُلْبہ بن زید ؓ (کا حضور ﷺ کے ساتھ جانے کا کوئی انتظام نہ ہوسکا تو) رات کو نکلے اور کافی دیر تک رات میں نماز پڑھتے رہے۔ پھر رو پڑے اور عرض کیا: اے اللہ! آپ نے جہاد میں جانے کا حکم دیا ہے اور اس کی ترغیب دی ہے، پھر آپ نے نہ مجھے اتنا دیا کہ میں اس سے جہاد میں جا سکوں اور نہ اپنے رسول کو سواری دی جو مجھے ( جہاد میں جانے کے لیے) دے دیتے۔ لہٰذا کسی بھی مسلمان نے مال یا جان یا عزّت کے بارے میں مجھ پر ظلم کیا ہو، وہ معاف کر دیتا ہوں اور اس معاف کرنے کا اَجر وثواب تمام مسلمانوں کو صدقہ کردیتا ہوں۔ اور پھر یہ صبح لوگوں میں