حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوتے تو اُن پر حضرت ابنِ زُبیر اکیلے حملہ کر کے اُن کو مسجد ِحرام سے نکال دیتے۔ وہ اسی طرح بہادری سے لڑ رہے تھے کہ اتنے میں مسجد کے کنگروں میں سے ایک کنگر ااُن کے سر پر آگرا جس سے نڈھال ہو کر وہ زمین پر گر پڑے اور وہ یہ اَشعار پڑ ھ رہے تھے: أَسْمَائُ إِنْ قُتِلْتُ لَا تَبْکِیْنِيْ لَمْ یَبْقَ إِلَّا حَسَبِيْ وَدِیْنِيْ وَصَارِمٌ لَا نَتْ بِہٖ یَمِیْنِي اے میری اماں جان حضرت اسماء! اگر مجھے قتل کر دیا جائے تو آپ مجھے بالکل نہ روئیں، کیوںکہ میری خاندانی شرافت اور میرا دین محفوظ اور باقی ہے، اور وہ کاٹنے والی تلوار باقی رہ گئی ہے جس کو پکڑنے سے میرا دایاں ہاتھ کمزور اور نرم پڑتا جارہا ہے۔ 1اللہ کے راستہ سے بھاگ جانے والے پر نکیر حضرت اُمِّ سلمہ ؓ نے حضرت سلمہ بن ہشام بن مغیرہ کی بیوی سے کہا: کیا ہوا حضرت سلمہ حضور ﷺ اور عام مسلمانوں کے ساتھ نماز (باجماعت) میں شریک ہوتے ہوئے مجھے نظر نہیں آتے؟ اُن کی بیوی نے کہا کہ اللہ کی قسم! وہ (گھر سے) باہر نکل نہیں سکتے، کیوں کہ جب بھی وہ باہر نکلتے ہیں لوگ شور مچا دیتے ہیں: اے بھگوڑے! کیا تم اللہ عزّوجل کے راستے سے بھاگے تھے؟ اس وجہ سے وہ اپنے گھر ہی میں بیٹھ گئے اور باہر نہیں نکلتے تھے۔ اور یہ غزوۂ موتہ میں حضرت خالد بن ولید ؓ کے ساتھ شریک ہوئے تھے۔2 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میرے اور میرے چچا زاد بھائی کے درمیان بات بڑھ گئی۔ اس نے کہا: کیا تم غزوۂ موتہ میں بھاگے نہیں تھے؟ مجھے کچھ سمجھ نہ آیا میں اسے کیا جواب دوں؟ 1اللہ کے راستے سے بھاگنے پر ندامت اور گھبراہٹ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے لڑنے کے لیے ایک جماعت بھیجی، میں بھی اس میں تھا۔ کچھ لوگ میدانِ جنگ سے پیچھے ہٹے میں بھی اُن ہٹنے والوں میں تھا۔ (واپسی پر) ہم نے کہا کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ہم تو دشمن کے مقابلہ سے بھاگے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کو لے کر واپس لوٹ رہے ہیں۔ پھر ہم نے کہا کہ ہم لوگ مدینہ جاکر رات گزار لیں گے (پھر اس کے بعد حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں گے)۔ پھر ہم نے کہا: (نہیں) ہم سیدھے جا کر حضور ﷺ کی خدمت میں اپنے آپ کو پیش کر دیں گے، اگر ہماری توبہ قبول ہوگئی تو ٹھیک ہے ورنہ ہم (مدینہ چھوڑ کر کہیں اور) چلے جائیں گے۔ ہم فجر کی نماز سے پہلے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ (ہماری خبر ملنے پر) آپ باہر