حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ اللہ کی قسم! میری شفاعت قیامت کے دن حَا اور حَکَم اور صُدااور سَلْہَب قبیلوں کو بھی نصیب ہوگی (تو میرے خاندان کو تو بدرجہ اولیٰ نصیب ہوگی)۔ 1 صفحہ ۴۷۵ پر حضرت ابوسلمہ کی ہجرت کے بیان میں حضرت اُمّ سلمہ کی ہجرت کا، اور صفحہ ۴۷۱ پر حضرت جعفر بن ابی طالب اور صحابۂ کرام ؓکی حبشہ کو ہجرت کرنے کے بیان میں، حضرت اسماء بنتِ عمیس اور اُمّ عبداللہ لیلیٰ بنتِ ابی حثمہ کی ہجرت کابیان گزر چکا ہے۔حضرت عبداللہ بن عباس ؓ اور دیگر بچوںکی ہجرت حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ۵ھ میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ہم لوگ غزوۂ اَحزاب کے سال قریش کے ساتھ نکلے تھے۔ میں اپنے بھائی حضرت فضل کے ساتھ تھا اور ہمارے ساتھ ہمارے غلام حضرت ابو رافع ؓ بھی تھے۔ جب ہم عَرْج پہنچے توہم لوگ راستہ بھول گئے اور رَکُوبہ گھاٹی کے بجائے ہم جَثْجاثہ چلے گئے، یہاں تک کہ ہم قبیلہ بنوعمرو بن عوف کے ہاں آنکلے اور پھر مدینہ پہنچ گئے اور ہم نے حضور ﷺ کوخندق میں پایا۔ اس وقت میری عمر آٹھ سال تھی اور میرے بھائی کی عمرتیرہ سال تھی۔2نصرت کا باب صحابۂ کرام ؓ کو دینِ متین اور صراطِ مستقیم کی نصرت کرنا کس طرح ہر چیز سے زیادہ محبوب تھا، اور دُنیوی عزّت پر اُن میں سے کوئی اتنا فخر نہیں کرتا تھا جتنا کہ وہ اس نصرت پر فخرکرتے تھے۔ اورکس طرح سے انھوں نے دین کی نصرت کی وجہ سے دنیاوی لذتوں کوچھوڑا، گویاکہ انھوں نے یہ سب کچھ اللہ عزّوجل کی رضا مندی حاصل کرنے اور اُس کے رسول ﷺ کے حکم پر چلنے کے لیے کیا۔حضراتِ اَنصار ؓ کی نصرتِ دین کی ابتدا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ ہر سال اپنے آپ کوقبائلِ عرب پر پیش فرماتے کہ وہ حضور ﷺ کو اپنی قوم میں