حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے براء ت کا اظہار کرتا ہوں، اور اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ پھر میں آپ کے ساتھ رہنے لگ گیا یہاں تک کہ میں نے قرآن شریف کی بہت سی سورتیں یاد کرلیں، پھر میں اپنی قوم میں واپس آگیا ۔ عبداللہ بن عبدالرحمن عَدَوِی بیان کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے حضرت علیؓکو ایک جماعت کا امیر بنا کر بھیجا۔ ان لوگوں کو ایک جگہ بیس اونٹ ملے، وہ اُن کو ساتھ لے کر چل پڑے۔ حضرت علی بن ابی طالب کو پتہ چلا کہ یہ اونٹ حضرت ضِمادکی قوم کے ہیں تو انھوں نے فرمایا: یہ اونٹ اُن کو واپس کردو۔ چناں چہ وہ سب اونٹ واپس کردیے گئے۔ 1حضور ﷺ کا حضرت عمران ؓ کے والد حضرت حُصَین ؓ کو دعوت دینا قریش حضرت حُصَینؓ کی بڑی تعظیم کرتے تھے۔ ایک دفعہ قریش اُن کے پاس آئے اور اُن سے کہا :آپ ہماری طرف سے جاکر اس آدمی سے بات کریں، کیوں کہ وہ ہمارے خداؤں کو برا بھلا کہتا ہے۔ چناں چہ قریش حضرت حُصَین کے ساتھ چلے اور حضورﷺ کے دروازے کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: بڑے میاں (یعنی حضرت حُصَین) کے لیے جگہ خالی کردو۔ حضرت حُصَین کے صاحب زادے حضرت عمران ؓاور اُن کے بہت سے ساتھی حضورﷺ کی خدمت میں پہلے سے جمع تھے ۔ حضرت حُصَین نے کہا کہ یہ کیا ہورہا ہے کہ ہمیں آپ کی طرف سے یہ باتیں پہنچ رہی ہیں کہ آپ ہمارے خداؤں کو برا بھلا کہتے ہیں، حالاں کہ آپ کے والد تو بہت محتاط اور بھلے آدمی تھے۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: اے حُصَین! میرے والد اور تمہارے والد دونوں جہنم میں ہیں ۔ (اس روایت سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ حضورﷺ کے والد جہنم میں ہیں، لیکن دیگر روایات کی بنا پر راجح مسلک یہ ہے کہ حضورﷺ کے والدین دونوں جنتی ہیں کیوں کہ دونوں نے زمانہ ٔجاہلیت میں شرک کا گناہ بالکل نہیں کیا تھا اور ملّتِ ابراہیمی پر عمل کرنے والے تھے۔ اور حافظ سیوطی نے اپنے رسائل میں یہ تحقیق کی ہے کہ حضورﷺ کے والدین شریفین کو زندہ کیا گیا اور وہ آپ پر ایمان لائے، اس لیے یہ روایت اس سے پہلے کی ہے۔) اے حُصَین! اچھا یہ تو بتاؤ، تم کتنے خداؤں کی عبادت کرتے ہو؟ حضرت حُصَین نے کہا: میرے سات خدا زمین پر ہیں اور ایک خدا آسمان میں ہے ۔ حضورﷺ نے فرمایا: جب تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچتا ہے تو کس خدا کوپکارتے ہو؟ حضرت حُصَین نے کہا: آسمان والے خدا کو۔ آپ نے فرمایا: جب مال ہلاک ہوجائے تو کس کو پکارتے ہو؟ حضرت حُصَین نے کہا: آسمان والے کو۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ عجیب بات ہے کہ تمہاری پکار پر وہ اکیلا تمہاری فریاد رسی کرتا ہے اور تم اس کے ساتھ اور خداؤں کو شریک کرتے ہو۔ کیا تم آسمان والے خدا کی رضا و اجازت سے ان دیوتاؤں کو شریک کرتے ہو یا