حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے تو یہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔ چناںچہ انھوں نے اپنے اونٹ کے پاس آکر اس کی رسی کو کھولا اور واپس چل دیے۔ جب یہ اپنی قوم میں پہنچے تو سب ان کے پاس جمع ہوئے تو سب سے پہلے انھوں نے یہ کہا کہ لات اور عزّی کا برا ہو۔ لوگوں نے کہا: اے ضِمام! خاموش رہو، ایسا نہ ہو کہ اس طرح کہنے سے تم برص یا کوڑھ یا پاگل پن میں مبتلا ہوجاؤ۔ انھوں نے کہا: تمہارا ناس ہو، یہ لات اور عزّی، اللہ کی قسم !نہ نقصان پہنچاسکتے ہیں اور نہ نفع۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا رسول بھیجا ہے اور اُن پر ایک کتاب اُتاری ہے اور اللہ تعالیٰ نے تم کو اس کتاب کے ذریعہ اس شرک سے نکال دیا ہے جس میں تم مبتلا تھے۔ اور پھر کلمۂ شہادت پڑھ کر سنایا: أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔ اور انھوں نے تمہیں جن کاموں کا حکم دیا ہے اورجن کاموں سے روکا ہے ان تمام احکام کو ان کے پاس سے لے کر میں تمہارے پاس آیا ہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ شام ہونے سے پہلے ہی اس آبادی کا ہر مرد اور عورت مسلمان ہوچکا تھا۔ حضرت ابنِ عباس ؓ فرمایا کرتے تھے کہ حضرت ضِمام بن ثعلبہ سے زیادہ بہتر ہم نے کسی قوم کا نمائندہ نہیں سنا۔ اور واقدی میں یہ ہے کہ شام ہونے سے پہلے ہی اس آبادی کا ہر مرد اور عورت مسلمان ہوچکا تھا۔ ان لوگوں نے مسجدیں بھی بنائیں اور نماز کے لیے اذا ن بھی دیا کرتے تھے۔ 1حضرت عمرو بن مُرَّہ جُہَنِی ؓ کا اپنی قوم کو دعوت دینا حضرت عمرو بن مرّہ جہنی ؓ فرماتے ہیں کہ زمانۂ جاہلیت میں ہم لوگ اپنی قوم کی ایک جماعت کے ساتھ حج کرنے گئے تو میں نے مکہ میں خواب میں ایک چمکتا ہوا نور دیکھا جو کعبہ سے نکل رہا تھا اور اس کی روشنی سے یثرِب کا پہاڑ اور جہینہ کا اشعر پہاڑ روشن ہوگیا۔ اور مجھے اس نور میں یہ آواز سنائی دی کہ تاریکی چھٹ گئی اور روشنی بلند ہوکر پھیل گئی اور خاتم الانبیاء کی بعثت ہوگئی۔ وہ نور میرے سامنے دوبارہ چمکا یہاں تک کہ میں نے حِیْرہ شہر کے محلات اور مدائن شہر کا سفید محل اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ اور اس نور میں یہ آواز سنائی دی کہ اِسلام کا ظہور ہوچکا اور بت توڑ دیے گئے اور رشتے جوڑ دیے گئے۔ میں گھبرا کر اٹھا اور اپنی قوم سے کہا: اللہ کی قسم! قریش کے اس قبیلہ میں کوئی بڑا واقعہ پیش آنے والا ہے اور میں نے اُن کو اپنا خواب سنایا ۔ جب میں اپنے علاقہ میں پہنچا تو وہاں یہ خبر پہنچی کہ احمد ﷺ نامی ایک آدمی پیغمبر بناکر بھیجے گئے ہیں۔ چناںچہ میں وہاں سے چل کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اپنا خواب سنایا۔ آپ نے فرمایا: اے عمرو بن مرّہ! میں وہ نبی ہوںجس کو تمام بندوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے۔ میں سب کو اِسلام کی دعوت دیتا ہوں، اور میں اُن کو اس بات کا حکم دیتا ہوںکہ وہ خون کی حفاظت کریں اور صلہ رحمی کریں اور ایک اللہ کی عبادت کریں اور بتوں کو چھوڑ دیں اور حج بیت اللہ کریں اور بارہ مہینوں میں سے رمضان کے ایک مہینے کے روزے رکھیں۔ جو میری بات مانے گا اسے جنت ملے گی اور جو