حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب حضور ﷺ نے یہ بات فرمائی تو حضرت اُسید بن حضیر ؓ نے کہا: یا رسول اللہ! اگر وہ اِلزام لگانے والے (ہمارے قبیلہ) اَوس میں سے ہیں تو آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہم ان سے نمٹ لیں گے۔ اور اگروہ ہمارے خزرجی بھائیوں میں سے ہیں تو آپ ان کے بارے میں جو ارشاد فرمائیں ہم ویسے ہی کریں گے۔ اللہ کی قسم! اُن کی تو گردن اڑا دینی چاہیے۔ اس پر حضرت سعد بن عبادہ ؓ کھڑے ہو گئے اور انھیں اس سے پہلے نیک اور بھلا آدمی سمجھا جاتا تھا۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! تم نے غلط کہا۔ ان لوگوں کی گردن نہیں اُڑائی جا سکتی۔ اللہ کی قسم! تم نے یہ بات صرف اس وجہ سے کہی ہے کہ تمہیں پتہ ہے کہ وہ لوگ خزرج میں سے ہیں، اگر وہ تمہاری قوم میں سے ہوتے تو تم یہ بات ہر گز نہ کہتے۔ حضرت اُسید بن حضیر نے کہا: اللہ کی قسم! تم غلط کہہ رہے ہو۔ تم خود منافق ہو اور منافقوں کی طرف سے لڑ رہے ہو۔ اس پر لوگ ایک دوسرے کے مقابلہ میں کھڑے ہوگئے اور اَوس وخزرج کے دونوں قبیلوں میں لڑا ئی ہونے ہی والی تھی (لیکن لوگوں نے بیچ بچائو کرا دیا)۔ حضور ﷺ منبر سے اُتر کر میرے پاس تشریف لائے اور وحی آنہیں رہی تھی، اس لیے آپ نے حضرت علی ؓ اور حضرت اُسامہ ؓکو بلا کر ان سے اپنے گھر والوں کو (یعنی حضرت عائشہ ؓ کو) چھوڑنے کا مشورہ لیا۔ حضرت اُسامہ نے تو حضور ﷺ کے گھر والوں کے بارے میں تعریف ہی کی اور خیر کی بات ہی کہی۔ پھر کہا: یا رسول اللہ! آپ اپنے گھر والوں کو رکھیں کیوںکہ ہم نے ان سے ہمیشہ خیر اور بھلا ہی دیکھا ہے، اور یہ بہتان سب جھوٹ اور غلط ہے۔ اور حضرت علی نے کہا: یا رسول اللہ! عورتیں بہت ہیں، آپ ان کی جگہ کسی اور کو لانے پر قادر ہیں، اور آپ باندی سے پوچھ لیں وہ آپ کو ساری سچی بات بتا دے گی۔ چناںچہ حضور ﷺ نے حضرت بریرہ ؓ کو پوچھنے کے لیے بلایا۔ حضرت علی نے کھڑے ہو کر حضرت بریرہ کی خوب پٹائی کی اور کہا: رسول اللہ ﷺ سے سچی بات کہنا۔ تو حضرت بریرہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے ان کے (حضرت عائشہ ؓ کے) بارے میں نیکی اور بھلائی کے علاوہ اور کچھ معلوم نہیں ہے۔ اور مجھے ان میں کوئی عیب نظر نہیں آتا ہے صرف یہ عیب نظر آتا ہے کہ میں انھیں آٹا گوندھ کر دیتی ہوں اور ان سے کہتی ہوں کہ اس آٹے کو سنبھال کر رکھنا، یہ بے خیا لی میں سو جاتی ہیں بکری آکر آٹے کو کھا جاتی ہے ۔ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر حضور ﷺ میرے پاس تشریف لائے۔ میرے والدین بھی میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور ایک اَنصاری عورت بھی بیٹھی ہو ئی تھی۔ میں بھی رو رہی تھی اور وہ عورت بھی رو رہی تھی۔ حضور ﷺ بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اے عائشہ! لوگ جو کہہ رہے ہیں وہ بات تم تک پہنچ چکی ہے، اس لیے تم اللہ سے ڈرو۔ اور لوگ جو کہہ رہے ہیں اگر واقعی تم سے کوئی برا کام ہو گیا ہے تو تم اللہ سے توبہ کرلو، کیوںکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ کو