حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ مدینہ کے صحرا میں جایا کرتے تھے اور عورتیں قضائے حاجت کے لیے رات کو جایا کر تی تھیں۔ ایک رات میں قضائے حاجت کے لیے باہر نکلی اور میرے ساتھ حضرت اُمّ مسطح بنتِ ابی رُہم بن مُطّلب ؓ بھی تھیں۔ اللہ کی قسم! وہ میرے ساتھ جا رہی تھیں کہ اُن کا پائوں چادر میں اَٹکا اور وہ گر گئیں۔ تو انھوں نے کہا: مسطح برباد ہو! میں نے کہا: اللہ کی قسم! تم نے برا کیا۔ ایک مہاجری جو کہ غزوۂ بدر میں شریک ہوا اس کو تم نے کیا کہہ دیا۔ حضرت اُمّ مسطح نے کہا: اے ابو بکر کی بیٹی! کیا ابھی تک تمہیں خبر نہیں پہنچی؟ میں نے کہا: کیسی خبر؟ اس پر انھوں نے مجھے اہلِ اِفک کی ساری بات بتائی۔ میں نے کہا: ایسی بات وہ کہہ چکے ہیں؟ انھوں نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! یہ بات انھوں نے کہی ہے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: اللہ کی قسم! (یہ بات سن کر میری حالت تو ایسی ہو گئی کہ) میں قضائے حاجت پوری نہ کر سکی اور میں واپس آگئی۔ اللہ کی قسم! پھر تو میں روتی رہی اور مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ زیادہ رونے کی وجہ سے میرا جگر پھٹ جائے گا۔ اور میں نے اپنی والدہ سے کہا: اللہ آپ کی مغفرت فرمائے! لوگوں نے تو اتنی باتیں بنا لیں اور آپ نے مجھے کچھ بھی نہیں بتایا۔ انھوں نے کہا: اے میری بیٹی! تم زیادہ پریشان نہ ہو۔ اللہ کی قسم! جب کسی آدمی کی کوئی خوب صورت بیوی ہو اور وہ اس سے محبت بھی کرتا ہو اور اس عورت کی اور سوکن عورتیں بھی ہوں تو یہ سوکن عورتیں اور دوسرے لوگ اس کے عیب کے بارے میں زیادہ باتیں ضرور کریں گے۔ حضور ﷺ نے کھڑے ہو کر لوگوں میں بیان فرمایا اور مجھے اس بات کا کوئی علم نہ تھا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ مجھے میرے گھر والوں کے بارے میں تکلیف پہنچاتے ہیں، اور اُن پر ناحق اِلزام لگاتے ہیں؟ اللہ کی قسم! مجھے تو اپنے گھر والوں کے بارے میں ہمیشہ بھلائی ہی نظر آئی ہے۔ اور اللہ کی قسم! جس مرد پر اِلزام لگا رہے ہیں اس میں ہمیشہ بھلائی ہی نظر آئی ہے۔ جب بھی وہ میرے کسی گھر میں داخل ہو ا ہے، وہ میرے ساتھ ہی داخل ہو اہے۔ اس بہتان کے اُٹھا نے اور بڑھانے میں سب سے زیادہ حصہ عبد اللہ بن اُبی بن سلول منافق نے لیا تھا، اور قبیلہ خزرج کے کئی آدمیوں اور حضرت مسطح ؓ اور حضرت حمنہ بنتِ حجش ؓ نے بھی اس کا ساتھ دیا تھا۔ حضرت حمنہ کے دلچسپی لینے کی وجہ یہ تھی کہ اُن کی بہن حضرت زینب بنتِ حجش ؓ حضورﷺ کی زوجہ محترمہ تھیں۔ اور حضور ﷺ کی تمام ازواجِ مطہّرات میں سے حضرت زینب ہی حضور ﷺ کے ہاں قدر ومنزلت میں میری برابری کرتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو اُن کو ان کی دین داری کی برکت سے محفوظ رکھا اس لیے انھوں نے میرے بارے میں بھلائی کی بات ہی کہی، لیکن حضرت حمنہ نے اپنی بہن کی وجہ سے میری ضد میں آکر اس بات کو بہت اُچھالا اور پھیلایا اس لیے وہ گناہ لے کر بدبخت بنیں۔