حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تشریف لائے اور فرمایا: یہ لوگ کون ہیں؟ ہم نے کہا کہ ہم تو میدانِ جنگ کے بھگوڑے ہیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم تو پیچھے ہٹ کر دوبارہ حملہ کرنے والوں میں سے ہو۔ میں تمہارا اور مسلمانوں کا مرکز ہوں (تم میرے پاس آگئے ہو اس لیے تم بھگوڑے نہیں ہو)۔ پھر ہم نے آگے بڑھ کر حضور ﷺ کے دستِ مبارک کو چوما۔ 2 حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ہمیں ایک سریّہ میں بھیجا۔ جب ہمارا دشمن سے مقابلہ ہوا تو ہمیں پہلے ہی حملہ میں شکست ہوگئی۔ تو ہم چند ساتھی رات کے وقت مدینہ آکر چھپ گئے۔ پھر ہم نے کہا: بہتر یہ ہے کہ ہم لوگ حضور ﷺ کی خدمت میں جا کر اپنا عذر پیش کر دیں۔ چناںچہ ہم لوگ حضور ﷺ کی خدمت میں گئے۔ جب ہماری آپ سے ملاقات ہوئی تو ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم تو میدانِ جنگ کے بھگوڑے ہیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں، تم تو پیچھے ہٹ کر دوبارہ حملہ کرنے والے ہو اور میں تمہارامرکز ہوں۔ اسود راوی نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں: اور میں ہر مسلمان کا مرکز ہوں ۔ 1 ’’بیہقی‘‘ میں حضرت ابنِ عمر ؓ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے اور اس میں یہ مضمون بھی ہے کہ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! ہم تو میدانِ جنگ کے بھگوڑے ہیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں، تم تو پیچھے ہٹ کر دوبارہ حملہ کرنے والے ہو۔ ہم نے کہا: یا نبی اللہ! ہم نے تو یہ ارادہ کر لیا تھا کہ ہم مدینہ نہ آئیں بلکہ سمندر کا سفر کر کے کہیں اور چلے جائیں (ہم تو اپنے بھاگنے پر بڑے شرمندہ تھے)۔ آپ نے فرمایا: ایسے نہ کرو، کیوںکہ میں ہر مسلمان کا مرکز ہوں۔2 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن زید ؓ جب واپس آئے تو میں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کو زور سے یہ فرماتے ہوئے سنا: اے عبد اللہ بن زید! کیا خبر ہے؟ اس وقت حضرت عمر مسجد کے اندر تھے اور حضرت عبد اللہ بن زید میرے حجرے کے دروازے کے پاس سے گزر رہے تھے۔ حضرت عمر نے کہا: اے عبد اللہ بن زید! تمہارے پاس کیا خبر ہے؟ انھوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں خبر لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہو رہا ہوں۔ جب وہ حضرت عمر کے پاس پہنچ گئے تو انھوں نے مسلمانوں کے سارے حالات سنائے۔ میں نے کسی واقعہ کی اُن سے زیادہ اچھی اور زیادہ تفصیلی کار گزاری سنانے والا نہیں سنا۔ جب شکست کھائے ہوئے مسلمان آئے اور حضرت عمر نے دیکھا کہ میدانِ جنگ سے بھاگ آنے کی وجہ سے مہاجرین اور اَنصار مسلمان گھبرائے ہوئے ہیں تو فرمایا: اے مسلمانوں کی جماعت! تم نہ گھبرائو، میں تمہارا مرکز ہوں تم میرے پاس بھاگ کر آئے ہو (یہ میدانِ جنگ سے بھاگنا نہیں ہے بلکہ یہ تو تیاری کر کے دوبارہ میدانِ جنگ میں جانے کے لیے ہے)۔ 3 حضرت محمد بن عبد الرحمن بن حصین وغیرہ حضرات بیان کرتے ہیں کہ قبیلہ بنو نجار کے حضرت معاذ قاری ؓ اُن لوگوں میں