حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیٹے! ہو سکتا ہے کہ تم میرے لیے موت کی تمنا کر رہے ہو؟ لیکن میں چاہتی ہو ں کہ مرنے سے پہلے تمہاری محنت کا نتیجہ دیکھ لوں کہ یا تو تم بادشاہ بن جائو اور اس سے میرے آنکھیں ٹھنڈی ہوں، یا تمہیں قتل کر دیا جائے اور میں اس پر صبر کر کے اللہ سے ثواب کی اُمید رکھوں۔ پھر حضرت ابنِ زُبیر اپنی والدہ سے رخصت ہو نے لگے تو اُن کو والدہ نے یہ وصیت کی کہ قتل کے ڈر سے کسی دینی معاملہ کو ہاتھ سے نہ جانے دینا۔ پھر حضرت ابنِ زُبیر مسجدِ حرام تشریف لے گئے اور منجنیق سے بچنے کے لیے انھوں نے حجرِ اسود پر دو کواڑ لگا لیے۔ وہ حجرِ اسود کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے آکر اُن سے عرض کیا: کیا ہم آپ کے لیے کعبہ کا دروازہ نہ کھول دیں تاکہ آپ (سیڑھی کے ذریعہ) چڑھ کر اس کے اندر داخل ہو جائیں (اور یوں منجنیق کے پتھروں سے بچ جائیں)۔ حضرت ابنِ زُبیر نے اس پر ایک نگاہ ڈال کر فرمایا: تم اپنے بھائی کو موت کے علاوہ ہر چیز سے بچا سکتے ہو (اگر اس کی موت کا وقت آگیا ہے تو کعبہ کے اندر بھی آجائے گی)۔ اور کیا کعبہ کی حرمت اس جگہ سے زیادہ ہے؟ (یعنی جب وہ اس جگہ کا احترام نہیں کر رہے ہیں تو کعبہ کے اندر کا احترام بھی نہیں کریں گے)۔ اللہ کی قسم! وہ تم کو کعبہ کے پردوں سے چمٹا ہوا بھی پائیں گے تو بھی تمہیں ضرور قتل کر دیں گے۔ پھر ان سے عرض کیا گیا :کیا آپ ان سے صلح کے بارے میں گفتگونہیں فرماتے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: کیا یہ صلح کی بات کرنے کا وقت ہے؟ اگر تم اُن کو کعبہ کے اندر بھی مل گئے تو وہ تم سب کو ذبح کر دیں گے۔ اور یہ شعر پڑھے: وَلَسْتُ بِمُبْتَاعِ الْحَیَاۃِ بِسُبَّۃٍ وَلَا مُرْتَقٍ مِنْ خَشْیَۃِ الْمَوْتِ سُلَّمًا اور میں کوئی عار والی چیز اختیار کر کے اس کے بدلے میں زندگی کو خریدنے والا نہیں ہوں، اور نہ موت کے ڈر سے کسی سیڑھی پر چڑھنے والا ہوں۔ أُنَافِسُ سَھْمًا إِنَّہٗ غَیْرُ بَارِحٍ مُلَا قِي الْمَنَایَا أَيَّ حَرْفٍ تَیَمَّمَا مجھے ایسے تیر کا شوق ہے جو اپنی جگہ سے نکل نہ سکے، اور کیا موت سے ملاقات کو چاہنے والا کسی اور طرف کا ارادہ کر سکتا ہے؟ اور پھر آلِ زُبیر کی طرف متوجہ ہوکر اُن کو نصیحت فرمانے لگے اور کہنے لگے کہ ہر آدمی اپنی تلوار کی ایسے حفاظت کرے جیسے اپنے چہرہ کی حفاظت کرتا ہے کہ کہیں وہ ٹوٹ نہ جائے، ورنہ عورت کی طرح ہاتھ سے اپنا بچائو کرے گا۔ میں نے ہمیشہ اپنے لشکر کے اگلے حصہ میں شامل ہو کر دشمن سے مقابلہ کیا ہے۔ اور مجھے زخم لگنے سے کبھی درد نہیں ہوا، اگر ہوا ہے تو زخم پر دوا لگانے سے ہوا ہے۔ یہ لوگ آپس میں اس طرح باتیں کر رہے تھے کہ اچانک کچھ لوگ باب بنی جمح سے