حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضرت طلحہ ؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ اُحد کے دن میں یہ رَجزیہ اَشعار پڑھ رہاتھا: نَحْنُ حُمَاۃُ غَالِبٍ وَّمَالِکٖ نَذُبُّ عَنْ رَّسُوْلِنَا الْمُبَارَکٖ ہم قبیلہ غالب اور قبیلہ مالک کی حفاظت کرنے والے ہیں اور ہم اپنے مبارک رسول کی طرف سے دِفاع کر رہے ہیں۔ نَضْرِبُ عَنْہُ الْقَوْمَ فِي الْمَعَارِکٖ ضَرْبَ صِفَاحِ الْکُوْمِ فِي الْمَبَارِکٖ اور میدانِ جنگ میں ہم دشمنوں کو تلواریں مار مار کر حضور ﷺ سے پیچھے ہٹا رہے ہیں،اور ہم ایسے مار رہے ہیں جیسے کہ اُونچے کوہان والی مو ٹی اُونٹنیوں کو بیٹھنے کی جگہ میں کناروں پر مارا جاتا ہے (یعنی جب انھیں ذبح کر کے گوشت بنایا جاتا ہے)۔ حضور ﷺ نے غزوۂ اُحد سے واپس ہوتے ہی حضرت حسّان ؓ سے فرمایا کہ تم طلحہ کی تعریف میںکچھ اَشعار کہو۔ چناںچہ حضرت حسان نے یہ اَشعار کہے: وَطَلْحَۃُ یَوْمَ الشِّعْبِ آسٰی مُحَمَّدًًا عَلٰی سَاعَۃٍ ضَاقَتْ عَلَیْہِ وَشَقَّتٖ اور گھاٹی کے دن طلحہ نے تنگی اور مشکل کی گھڑی میں حضرت محمد ﷺ کی پوری طرح غم خواری کی اور اُن پر جاں نثار ی کی۔ یَقِیْہِ بِکَفَّیْہِ الرِّمَاحَ وَأَسْلَمَتْ أَشَاجِعُہٗ تَحْتَ السُّیُوْفِ فَشَلَّتٖ اپنے دونوں ہاتھوں کے ذریعہ وہ حضور ﷺ کو نیزوں سے بچاتے رہے۔ اور (حضور ﷺ کو بچانے کے لیے) انھوں نے اپنے ہاتھوں کے پَورے تلواروں کے نیچے کر دیے جس سے وہ پَورے شل ہوگئے۔ وَکَانَ أمَامَ النَّاسِ إِلَّا مُحَمَّدًا أَقَامَ رَحَی الإِسْلَامِ حَتَّی اسْتَقَلَّتٖ حضرت محمد ﷺ کے علاوہ باقی تمام لوگوں سے آگے تھے، اور انھوں نے اسلام کی چکی کو ایسا کھڑا کیا کہ وہ مستقل چلنے لگی۔ اور حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے (حضرت طلحہ ؓ کی تعریف میں) یہ اَشعار کہے : حَمٰی نَبِيَّ الْھُدٰی وَالْخَیْلُ تَتْبَعُہٗ حَتّٰی إِذَا مَا لَقُوْا حَامٰی عَنِ الدِّیْنٖ طلحہ نے ہدایت والے نبی ﷺ کی حفاظت کی حالاں کہ سوار آپ کا پیچھا کر رہے تھے یہاں تک کہ جب وہ سوار قریب آجاتے تو یہ دین کی خوب حفاظت کرتے۔