حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ خیبر پہنچے تو (یہود کا پہلوان ) مَرْحَبْ اپنی تلوار فخر سے لہراتا ہوا اور یہ شعر پڑھتا ہوا باہر نکلا: قَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ أَنِّيْ مَرْحَبْ شَاکِي السِّلَاحِ بَطَلٌ مُّجَرَّبْ إِذَا الْحُرُوْبُ أَقْبَلَتْ تَلَھَّبْ سارے خیبر کو اچھی طرح معلوم ہے کہ میں مَرْحَبْ ہوں اور ہتھیاروں سے لَیس ہوں اور تجربہ کار بہادر ہوں، (میری بہادری اس وقت ظاہر ہوتی ہے) جب کہ شعلہ زن لڑائیاں سامنے آتی ہیں۔ حضرت عامر ؓ مَرْحَبْ کے مقابلے کے لیے یہ اَشعار پڑھتے ہوئے میدان میں نکلے : قَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ أَنِّيْ عَامِرٌ شَاکِي السِّلَاحِ بَطَلٌ مُّغَامِرٌ سارے خیبر کو اچھی طرح معلوم ہے کہ میں عامر ہوں اور ہتھیاروں سے لَیس ہوں اور مہلک مقامات میں گھسنے والا بہادر ہوں۔ ان دونوں کے آپس میں تلوار سے دو دو ہاتھ ہوئے۔ مَرْحَبْ کی تلوار حضرت عامر کی ڈھال میں گھس گئی۔ حضرت عامر نے مَرْحَبْ کے نچلے حصہ پر حملہ کیا۔ حضرت عامر کی تلوار آکر خود اُن کو ہی لگ گئی جس سے شہ رگ کٹ گئی اور اسی سے یہ شہید ہو گئے۔ حضرت سلمہ فرماتے ہیں کہ میں باہر نکلا تو حضور ﷺ کے چند صحابہ کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ حضرت عامر کا سارا عمل رائیگاں گیا، کیوںکہ انھوں نے خود کشی کی ہے۔ میں روتا ہوا حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضورﷺ نے مجھے فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ میں نے کہا: لوگ کہہ رہے ہیں کہ عامر کا سارا عمل رائیگاں گیا۔ حضور ﷺ نے پوچھا: یہ بات کس نے کہی؟ میں نے کہا: آپ کے چند صحابہ نے۔ حضور ﷺ نے کہا: ان لوگوں نے غلط کہا، عامر کو تو دُگنا اَجر ملے گا۔ حضور ﷺ نے حضرت علیؓکو بلانے کے لیے آدمی بھیجا اور اُن کی آنکھ دُکھ رہی تھی۔ حضور ﷺ نے فرمایا: آج میں جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔ میں حضرت علی کا ہاتھ پکڑے ہوئے لے کر آیا۔ آپ نے اُن کی آنکھ پر لعاب ِمبارک لگایا وہ فوراً ٹھیک ہوگئی۔ حضور ﷺ نے اُن کو جھنڈا دیا۔ مَرْحَبْ پھر وہی اپنے اَشعار پڑھتا ہوا باہر نکلا: قَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ أَنِّيْ مَرْحَبْ شَاکِي السِّلَاحِ بَطَلٌ مُّجَرَّبْ إِذَا الْحُرُوْبُ أَقْبَلَتْ تَلَھَّبْ اس کے مقابلہ کے لیے حضرت علی یہ اَشعار پڑھتے ہوئے نکلے: