حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کُنْتُ الْمُقَطَّرَ بَزَّنِيْ أَثْوَابِيْ میں نے اس کے کپڑے نہیں لیے اور یوں میں پاک دامن رہا، اور اگر میں گر جاتا تو وہ میرے کپڑے چھین لیتا۔ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ خَاذِلَ دِیْنِہٖ وَنَبِیِّہٖ یَا مَعْشَرَ الْأَحْزَابٖ اے (کافروں کی) جماعتو! یہ خیال ہر گز نہ کرنا کہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کی اور اپنے نبی ﷺ کی مدد چھوڑ دیں گے ۔ پھر حضرت علی حضور ﷺ کی طرف چل پڑے اور اُن کا چہرہ خوشی سے دمک رہا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ان سے کہا کہ تم نے اس (عمرو بن عبدِوَد) کی زرہ کیوں نہیں لے لی، کیوں کہ عربوں کے پاس اس زرہ سے بہتر زرہ نہیں ہے؟ حضرت علی نے کہا کہ میں نے اس پر تلوار کا وار کیا، اس نے اپنی شرم گاہ کے ذریعہ مجھ سے بچائو کیا یعنی شرم گاہ کھل گئی، اس وجہ سے مجھے شرم آئی کہ میں اپنے چچا زادبھائی کی اس حال میں زرہ اُتار لوں۔1 حضرت سلمہ بن اَکوع ؓ ایک لمبی حدیث بیان کرتے ہیں جس میں وہ غزوہ بنو فزارہ سے واپسی کا تذکرہ کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ واپس آکر ابھی ہم لوگ تین دن ٹھہرے ہی تھے کہ ہم لوگ خیبر کی طرف نکل پڑے۔ اور حضرت عامر ؓ بھی اس غزوہ میں گئے تھے اور وہ یہ اَشعار پڑھتے جاتے تھے : وَاللّٰہِ لَوْلَا أَنْتَ مَا اھْتَدَیْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا اللہ کی قسم !اگر آپ نہ ہوتے (یعنی آپ کا فضل نہ ہوتا) تو ہم ہدایت نہ پاتے اور نہ صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے۔ وَنَحْنُ مِنْ فَضْلِکَ مَا اسْتَغْنَیْنَا فَأَنْزِلَنْ سَکِیْنَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لاَّقَیْنَا ہم تیرے فضل سے بے نیاز نہیں ہیں، تُو ہم پر سکینہ اور اطمینان کو ضرور نازل فرما۔ اور جب ہم دشمن سے مقابلہ کریں تو تُو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ اس پرحضور ﷺ نے پوچھا کہ ان اَشعار کو پڑھنے والا کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت عامر۔ حضور ﷺ نے فرمایا: (اے عامر!) تیرا ربّ تیری مغفرت فرمائے۔ راوی کہتے ہیں کہ جب بھی حضور ﷺ نے کسی کو یہ دعا دی ہے وہ ضرور شہید ہوا ہے۔ حضرت عمر ؓ اُونٹ پر سوار تھے (یہ دعا سن کر) انھوں نے کہا: آپ نے ہمیں حضرت عامرسے اور فائدہ اُٹھانے دیا ہوتا (یعنی آپ یہ دعا حضرت عامر کو نہ دیتے تو وہ اور زندہ رہتے، اب تو وہ شہید ہو جائیں گے)۔ پھر ہم