حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوں کہ میرے مقابلے کے لیے) تمہاری جگہ تمہارے چچائوں میں سے کوئی چچا آئے جو عمر میں تم سے بڑا ہو، کیوںکہ مجھے تمہارا خون بہانا پسند نہیں ہے۔ حضرت علی نے کہا: لیکن اللہ کی قسم! میں تمہارے خون بہانے کو برا نہیں سمجھتا ہوں۔ وہ غضبناک ہوکر اپنے گھوڑے سے نیچے اُترا اور اپنی تلوار سونت لی، وہ تلوار آگ کے شعلے کی طرح چمک دار تھی۔ پھر وہ غصہ میں بھرا ہوا حضرت علی کی طرف بڑھا۔ حضرت علی کھال والی ڈھال لے کر اس کے سامنے آئے۔ عمرو نے حضرت علی کی ڈھال پر تلوار کا ایسا زور دار وار کیا کہ تلوار ڈھال کو کاٹ کر اُن کے سر تک جا پہنچی جس سے سر زخمی ہوگیا۔ حضرت علی نے اس کے کندھے پر اس زور سے تلوار ماری جس سے وہ زمین پر گر گیا اور (اس کے گرنے سے بہت سا) غبار اُڑا۔ اور حضورِ اَقدس ﷺ نے زور سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہنے کی آواز سنی جس سے ہم لوگ سمجھ گئے کہ حضرت علی نے عمرو کو قتل کر دیا ہے۔ اس وقت حضرت علی ؓ یہ اَشعار پڑھ رہے تھے: أَعَلَيَّ تَقْتَحِمُ الْفَوَارِسُ ھٰکَذَا عَنِّيْ وَعَنْھُمْ أَخِّرُوْا أَصْحَابِيْ کیا گھوڑے سوار یوں اچانک مجھ پر حملہ کر دیں گے؟ اے میرے ساتھیو! تم سب کو مجھ سے اور مجھ پر اچانک حملہ کرنے والوں سے پیچھے ہٹا دو (میں اکیلا ہی ان سے نمٹ لوں گا)۔ اَلْیَوْمَ یَمْنَعُنِيَ الْفِرَارَ حَفِیْظَتِيْ وَمُصَمَّمٌ فِي الرَّأْسِ لَیْسَ بِنَابِيْ میدانِ جنگ میں مجھے جو غصہ آتا ہے اس نے آج مجھے بھاگنے سے روکا ہوا ہے، اور اس تلوار نے روکا ہے جس کا وار سر کاٹ کر آتا ہے اور خطا نہیں ہوتا ہے۔ پھر یہ اَشعار پڑھے : عَبَدَ الْحِجَارَۃَ مِنْ سَفَاھَۃِ رَأْیِہٖ وَعَبَدْتُّ رَبَّ مُحَمَّدٍ بِصَوَابِيْ اس نے اپنی احمقانہ رائے سے پتھروں کی عبادت کی اور میں نے اپنی درست رائے سے محمد ﷺ کے ربّ کی عبادت کی۔ فَصَدَرْتُ حِیْنَ تَرَکْتُہٗ مُتَجَدِّلًا کَالْجِذْعِ بَیْنَ دَکَادِکٍ وَّرَوَابِيْ جب میں اس کاکام تمام کر کے واپس آیا تو وہ زمین پر ایسے پڑا ہوا تھا جیسے کھجور کاتنا سخت زمین اور ٹیلوں کے درمیان پڑا ہوا ہو۔ وَعَفَفْتُ عَنْ أَثْوَابِہٖ وَلَوْ أَنَّنِيْ