حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ابنِ اسحاق کہتے ہیں کہ عمرو بن عبدِوَد ہتھیار وں سے پوری طرح لیس ہو کر باہر نکلا اور بلند آواز سے پکارا: مقابلہ کے لیے کون آتا ہے؟ حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے کھڑے ہو کر کہا: یا نبی اللہ! میں اس کے مقابلے کے لیے جاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: یہ عمرو ہے، بیٹھ جائو۔ پھر عمرو زور سے پکارا: کیا ہے کوئی مرد جو میرے مقابلہ کے لیے میدان میں آئے؟ اور مسلمانوں کو ملامت کرتے ہوئے کہنے لگا: کہاں گئی تمہاری وہ جنت جس کے بارے میں تم لوگ یہ کہتے ہو کہ تم میں سے جو مارا جاتا ہے وہ اس جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔ تم لوگ میرے مقابلہ کے لیے ایک آدمی بھی نہیں بھیج سکتے؟ حضرت علی نے پھر کھڑے ہو کر کہا: یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تم بیٹھ جائو۔ عمرو نے تیسری مرتبہ پھر بلند آواز سے مقابلہ کے لیے آنے کی دعوت دی اور راوی نے اس کے اَشعار کا بھی تذکرہ کیا۔ پھر حضرت علی نے کھڑے ہوکر کہا: یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: یہ عمرو ہے۔ حضرت علی نے کہا: چاہے عمرو ہو (میں جانے کو تیار ہوں)۔ چناںچہ حضور ﷺ نے اُن کو اجازت دے دی۔ وہ یہ اَشعار پڑھتے ہوئے اس کی طرف چلے: لَا تَعْجَلَنَّ فَقَدْ أَتَاکْ مُجِیْبُ صَوْتِکَ غَیْرَ عَاجِزْ ہرگز جلدی نہ کر، کیوںکہ تیری آواز کا جواب دینے والا آگیا ہے جو عاجز نہیں ہے۔ فِـيْ نِــــیَّۃٍ وَّبـَـصِــیـْـرَۃٍ وَالصِّدْقُ مَنْجٰی کُلِّ فَائِزْ یہ آنے والا سوچ سمجھ کر اور پکے ارادے کے ساتھ آیا ہے (یہ بات میں تم سے سچی کہہ رہا ہوں، کیوںکہ) سچ ہی ہر کامیاب ہونے والے کے لیے نجات کا ذریعہ ہے۔ إِنِّيْ لَأَرْجُوْ أَنْ أُقِیْمَ عَلَیْکَ نَائِحَۃَ الْجَنَائِزْ مجھے پوری امید ہے کہ مردوں پر نوحہ کرنے والیوں کو میں تیر ے اوپر (نوحہ کرنے کے لیے) کھڑا کردوں گا ۔ مِنْ ضَرْبَۃٍ نَجْلَائَ یَبْقٰی ذِکْرُھَا عِنْدَ الْھَزَاھِزْ میں تجھے (تلوار کی) ایسی لمبی چوڑی ضرب لگا ئوں گا جس کا تذکرہ بڑی بڑی لڑائیوں میں بھی باقی رہے گا۔ عمرو نے حضرت علی سے پوچھا: تم کون ہو؟ انھوں نے کہا: میں علی ہوں۔ عمرونے کہا کہ کیا تم عبدِ مناف (یہ ابو طالب کا نام ہے) کے بیٹے ہو؟ انھوں نے کہا: (ہاں!) میں علی بن ابی طالب ہوں۔ عمرو نے کہا: اے میرے بھتیجے! (میں یہ چاہتا