حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
أَفَاطِمُ! ھَاکِ السَّیْفَ غَیْرَ ذَمِیْمٖ فَلَسْتُ بِرِعْدِیْدٍ وَلاَ بِلَئِیْمٖ اے فاطمہ! یہ تلوار لے لو جس میں کوئی عیب نہیں ہے، اور نہ تو (ڈر کی وجہ سے) مجھ پر کبھی کپکپی طاری ہوتی ہے اور نہ میں کمینہ ہوں۔ لَعَمْرِيْ لَقَدْ أَبْلَیْتُ فِيْ نَصْرِ أَحْمَدٖ وَمَرْضَاۃِ رَبٍّ بِالْعِبَادِ عَلِیْمٖ میری عمر کی قسم! حضرت احمد ﷺ کی مدد اور اس ربّ العزّت کی خوشنودی کی خاطر میں نے پوری کوشش کی ہے جو بندوں کو اچھی طرح جانتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم نے عمدہ طریقہ سے جنگ کی ہے تو حضرت سہل بن حُنَیف اور حضرت ابنُ الصِمّہ نے بھی خوب عمدہ طریقے سے جنگ کی ہے۔ اور حضور ﷺ نے ایک اور صحابی کا بھی نام لیا جسے مُعلّٰی راوی بھول گئے۔ اس پر حضرت جبرائیل ( ؑ) نے آکر عرض کیا: اے محمد! آپ کے والد کی قسم! یہ غم خواری کا موقع ہے۔اس پر حضور ﷺ نے فرمایا: اے جبرائیل! یہ علی تو مجھ سے ہیں۔ حضرت جبرائیل نے عرض کیا: میں آپ دونوں کا ہوں۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جنگ ِاُحد کے دن حضرت علی ؓ حضرت فاطمہؓ کے پاس گئے اور اُن سے کہا: یہ تلوار لے لواس میں کوئی عیب نہیں ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اگر تم نے اچھی طرح سے جنگ کی ہے تو حضرت سہل بن حُنَیف اور حضرت ابو دُجانہ سِماک بن خرشہ ؓ نے بھی خوب اچھی طرح جنگ کی ہے۔1 حضرت عبید اللہ بن کعب بن مالک اَنصاری ؓ فرماتے ہیں کہ غزوئہ خندق کے دن عمرو بن عبدِوَد بہادروں کی نشانی لگا کر جنگ میں اپنے موجود ہو نے کو بتانے کے لیے نکلا۔ جب وہ اور اس کے گھوڑے سوار ساتھی کھڑے ہو گئے تو حضرت علی ؓ نے اس سے کہا: اے عمرو! تم نے قریش کے لیے اللہ سے عہد کیا تھا کہ جب بھی تمہیں کوئی آدمی دو باتوں کی دعوت دے گا تم ان دو میں سے ایک کو ضرور اختیار کر لو گے۔ اس نے کہا: ہاں (میں نے یہ عہد کیا تھا )۔ حضرت علی نے کہا: میں تمہیں اللہ اور اس کے رسول کی اور اِسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ عمرونے کہا: مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر حضرت علی نے فرمایا کہ میں مقابلہ کے لیے میدان میں اُترنے کی تم کو دعوت دیتا ہوں۔ عمرو نے کہا: اے میرے بھتیجے! (مجھے) کیوں (میدان میں مقابلے کے لیے اُترنے کی دعوت دے رہے ہو؟ کیوںکہ) اللہ کی قسم! میں تمہیں قتل کرنا نہیں چاہتا ہوں۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: لیکن میں تو تمہیں قتل کرنا چاہتا ہوں۔ یہ سن کر عمرو آگ بگولہ ہوگیا اور حضرت علی کی طرف بڑھا۔ دونوں اپنی سواریوں سے اُترے اور دونوں نے میدان کا کچھ چکر لگایا (پھر لڑائی شروع ہو گئی) آخر حضرت علی نے عمرو کو قتل کر دیا۔ 2