حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں چکر لگانے لگا۔ جب میں اُن کے پاس پہنچا تو اُن کے آخری سانس تھے، اور اُن کے جسم پر نیزے اور تلوار اور تیر کے ستّر زخم تھے۔ میں نے اُن سے کہا: اے سعد! اللہ کے رسول ﷺ تمہیں سلام کہتے ہیں اور تم سے پوچھتے ہیں کہ بتائو تم اپنے آپ کو کیسا پا رہے ہو؟ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول کو اور آپ کو سلام ہو! تم حضور ﷺ سے کہہ دینا کہ یا رسول اللہ! میرا حال یہ ہے کہ میں جنت کی خوش بو پا رہا ہوں۔ اور میری قوم اَنصار سے کہہ دینا تم میں ایک بھی جھپکنے والی آنکھ موجود ہو یعنی تم میں سے ایک آدمی بھی زندہ ہو اور کافر اللہ کے رسول ﷺ تک پہنچ جائیں تو اللہ کے ہاں تمہارا کوئی عذر قبول نہیں ہوگا۔ اتنا کہنے کے بعد اُن کی روح پرواز کر گئی۔ اللہ اُن پر رحم فرمائے! 1 حضرت عبد الرحمن بن ابی صَعْصَعَہؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ کون دیکھ کر مجھے بتائے گا کہ حضرت سعد بن ربیع کا کیا ہوا؟ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ اور پھر یہ مضمون ہے کہ حضرت سعد نے کہاکہ اللہ کے رسول ﷺ کو بتا دو کہ میں جنگ میں شہید ہو جانے والوں میں پڑا ہوں۔ اور حضور ﷺ کو میرا سلام کہنا اور اُن سے عرض کرنا کہ سعدکہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہماری اور ساری اُمت کی طرف سے بہترین جزا عطا فرمائے۔ 2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ جب مشرکین نے جنگ ِاُحد کے دن نبی کریم ﷺ کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور اس وقت آپ کے ساتھ سا ت اَنصاری اور ایک قریشی صحابی تھے۔ آپ نے فرمایا: جو اِن کو ہم سے پیچھے ہٹائے گا وہ جنت میں میر ا ساتھی ہوگا۔ چناںچہ ایک اَنصاری صحابی نے آکر ان کافروں سے جنگ شروع کر دی یہاں تک کہ وہ شہید ہو گئے۔ جب مشرکوں نے حضور ﷺ کو پھر گھیر لیا تو آپ نے پھر فرمایا: جو اِن کو ہم سے پیچھے ہٹائے گا وہ جنت میں میرا ساتھی ہوگا۔ (اس طرح ایک ایک کر کے) ساتوں اَنصاری شہید ہو گئے۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا: ہم نے اپنے (اَنصاری) ساتھیوں سے انصاف نہیں کیا (یا ہمارے ساتھیوں نے ہم سے انصاف نہیں کیا کہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے)۔1 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ جنگ ِاُحد کے دن جب مسلمانوں کو شکست ہوگئی تو وہ حضورﷺکو چھوڑ کر چلے گئے۔ اور آپ کے ساتھ گیارہ اَنصاری اور حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ رہ گئے۔ حضور ﷺ پہاڑ پر چڑھنے لگے کہ پیچھے سے مشرکین ان تک پہنچ گئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کیا ان (کے روکنے) کے لیے کوئی نہیں ہے؟ حضرت طلحہ نے کہا: یا رسول اللہ! میں ہوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے طلحہ !تم جیسے ہو ویسے ہی رہو۔ ایک اَنصاری نے کہا: یا رسول اللہ! میں ہوں۔ چناںچہ انھوں نے ان کافروں سے جنگ شروع کر دی۔ حضور ﷺ باقی صحابہ کو لے کر پہاڑ کے اور اوپر چڑھ گئے۔ پھر وہ اَنصاری شہید ہوگئے اور کافر حضور ﷺ تک پہنچ گئے۔ آپ نے فرمایا: کیا ان (کو روکنے) کے لیے کوئی مرد نہیں ہے؟ حضرت طلحہ نے اپنی پہلی بات دہرائی، حضور ﷺ نے ان کو وہی جواب دیا۔ تو ایک اَنصاری نے کہا: یا رسول اللہ! میں