حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
بن نضرؓ، حضرت عمر بن خطاب اور طلحہ بن عبید اللہ ؓ کے پاس پہنچے تو یہ دونوں حضرات دیگر مہاجر اور انصاری حضرات کے ساتھ (لڑائی سے) ہاتھ روک کر (پریشان) بیٹھے ہوئے تھے۔ توحضرت انس بن نضر نے کہا کہ آپ لوگ کیوں بیٹھے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ حضور ﷺ شہید ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حضور ﷺ کے بعد تم زندہ رہ کر کیا کرو گے ؟ اُٹھواور جس چیز پر حضورﷺ نے جان دے دی ہے تم بھی اسی پر جان دے دو۔ چناںچہ حضرت انس بن نضر کافروں کی طرف بڑھے اور لڑنا شروع کر دیا، بالآخر شہید ہوگئے۔ 2 حضرت عبد اللہ بن عمار خَطمِی فرماتے ہیں کہ جنگ ِاُحد کے دن حضرت ثابت بن دَحداحہ ؓ سامنے سے آئے اور مسلمان الگ الگ ٹولیوں میں حیران وپریشان بیٹھے تھے۔ تو یہ بلند آواز سے کہنے لگے: اے جماعت ِانصار! میرے پاس آئو، میرے پاس آئو۔ میں ثابت بن دحداحہ ہوں۔ اگر حضرت محمد ﷺ شہید ہوگئے ہیں (تو کیا بات ہے؟) اللہ تعالیٰ تو زندہ ہیں انھیں موت نہیں آتی ہے۔ لہٰذا تم اپنے دین کو بچانے کے لیے لڑو، اللہ تعالیٰ تمہیں غالب فرمائیں گے اور تمہاری مدد کریں گے۔ کچھ اَنصار کھڑے ہو کر اُن کے پاس آگئے۔ جو مسلمان اُن کے ساتھ ہو گئے تھے اُن کو لے کر انھوں نے کافروں پر حملہ کر دیا۔ ہتھیا روں سے مسلح اور مضبوط دستہ اُن کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ اس دستہ میں کافروں کے سردار خالد بن ولید، عمرو بن العاص، عکرمہ بن ابی جہل اور ضِرار بن خطاب تھے۔ چناںچہ آپس میں خوب زور کی جنگ ہوئی۔ خالد بن ولید نے نیزہ لے کر حضرت ثابت بن دحداحہ پر حملہ کیا اور اُن کو اس زور سے نیزہ مارا کہ آر پار ہو گیا۔ چناںچہ وہ شہید ہو کر گر پڑے اور اُن کے ساتھ جتنے اَنصار تھے وہ سب بھی شہید ہو گئے۔ اور کہا جاتا ہے کہ اس دن یہی لوگ سب سے آخر میں شہید ہوئے۔1 حضرت ابو نجیح ؓ فرماتے ہیں کہ جنگ ِاُحد کے دن ایک مہاجر صحابی ایک اَنصاری کے پاس سے گزرے، وہ انصاری خون میں لت پت تھے۔ اس مہاجری نے ان سے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ حضرت محمد ﷺ شہید کر دیے گئے ہیں؟ تواَنصاری نے کہا کہ اگر حضور ﷺ شہید کر دیے گئے ہیں تو وہ اللہ کا پیغام پہنچا چکے ہیں (جس کام کے لیے اللہ نے اُن کو بھیجا تھا وہ کام انھوں نے پورا کر دیا ہے) لہٰذاتم اپنے دین کو بچانے کے لیے (کافروں) سے جنگ کرو۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی : { وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْْلٌ}2 اور محمد (ﷺ) ایک رسول ہیں ۔3 حضرت زید بن ثابت ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے جنگِ اُحد کے دن مجھے حضرت سعد بن ربیع ؓکو تلاش کرنے کے لیے بھیجا۔ اور آپ نے مجھ سے فرمایا کہ تم اُن کو دیکھ لو تو ان کو میرا سلام کہنا اور ان سے کہنا کہ اللہ کے رسول ﷺ تم سے پوچھ رہے ہیں کہ تم اپنے آپ کو کیسا پا رہے ہو؟ حضرت زید فرماتے ہیں کہ میں (انھیں تلاش کرنے کے لیے) مقتو لین