حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اُن کے والد حضرت خیثمہؓ دونوں نے حضور ﷺ کے ساتھ جانے کا ارادہ کیا۔ چناںچہ حضور ﷺ کے سامنے اس کا تذ کرہ ہوا تو آپ نے فرمایا: دونوں میں سے ایک جائے (چوں کہ رُکنے پر کوئی راضی نہیں ہے اس لیے) دونوں قرعہ ڈال لو۔ حضرت خَیثمہ بن حارث نے اپنے بیٹے سعد سے کہا: اب ہم دونوں میں سے ایک کا یہاں رہنا تو ضروری ہوگیا ہے، لہٰذا تم اپنی عورتوں کے پاس ٹھہر جائو۔ حضرت سعد نے کہا کہ اگر جنت کے علاوہ کوئی اور چیز ہوتی تو میں (حضور ﷺ کے ساتھ جانے میں) آپ کو اپنے سے آگے رکھتا۔ میں اپنے اس سفر میں شہادت کی اُمید لگائے ہوئے ہوں۔ چناںچہ دونوں نے قرعہ اندازی کی جس میں حضرت سعدکا نام نکل آیا۔ چناںچہ حضرت سعد حضور ﷺ کے ساتھ بدر گئے اور عمرو بن عبدِ وَد نے اُن کو شہید کیا ۔ 1 حضرت محمد بن علی بن حسین فرماتے ہیں کہ جب جنگِ بدر کے دن عتبہ نے اپنے مقابلہ کے لیے (مسلمانوں کو) للکارا تو حضرت علی بن ابی طالب ؓ ولید بن عتبہ کے مقابلہ کے لیے کھڑے ہوئے۔ یہ دونوں نوجوان برابر کے جوڑ والے تھے۔ راوی نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے ہتھیلی کو زمین کی طرف اُلٹا کر بتایا کہ اس طرح حضرت علی نے ولید کو قتل کرکے زمین پر گرا دیا۔ پھر کافروں میں سے شیبہ بن ربیعہ باہر نکلا، اس کے مقابلہ کے لیے حضرت حمزہ ؓ کھڑے ہوئے۔ یہ دونوں بھی برابر کے جوڑ والے تھے۔ اور اس دفعہ پہلے سے بھی زیادہ اُونچا اشارہ کر کے بتایا کہ حضرت حمزہ نے شیبہ کو قتل کر کے زمین پر گرا دیا۔ پھر کافروں کی طرف سے عتبہ بن ربیعہ کھڑا ہوا، اس کے مقابلہ کے لیے حضرت عبیدہ بن حارث ؓ اٹھے۔ وہ دونوں ان دو ستو نوں کی طرح تھے۔ دونوں نے ایک دوسرے پر تلوار کے وار کیے۔ چناںچہ حضرت عبیدہ نے عتبہ کو اس زور سے تلوار ماری کہ اس کا بایا ں کندھا لٹک گیا۔ پھر عتبہ نے قریب آکر حضرت عبیدہ کی ٹانگ پر تلوار کا وار کیا جس سے اُن کی پنڈلی کٹ گئی۔ یہ دیکھ کر حضرت حمزہ اور حضرت علی دونوں عتبہ کی طرف لپکے اور اس کا کام تمام کر دیا۔ اور وہ دونوں حضرت عبیدہ کو اُٹھا کر حضور ﷺ کی خدمت میں چھپّر میں لے آئے۔ حضور ﷺ نے اُن کو لٹایا اور اُن کا سر اپنی ٹانگ پر رکھا اور اُن کے چہرے سے غبار صاف کر نے لگے۔ حضرت عبیدہ نے کہا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! اگر ابو طالب مجھے اس حال میں دیکھ لیتے تو وہ یقین کر لیتے کہ میں اُن کے اس شعر کا اُن سے زیادہ حق دار ہوں (جو انھوں نے حضور ﷺ کی حمایت میں کہاتھا): وَنُسْلِمْہٗ حَتّٰی نُصَرَّعَ حَوْلَہٗ وَنَذْھَلَ عَنْ أَبْنَائِ نَا وَالْحَلَا ئِلِ ہم اپنے بیوی بچوں سے غافل ہو کر ان کی حفاظت میں آخر دم تک لگے رہیں گے، یہاں تک کہ ہم زخمی ہو کر ان کے ارد گرد زمین پر پڑے