حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسے اس کی ہمت و قوت نصیب فرما (کہ وہ خو شی خوشی تیرے راستہ میں شہادت کو گلے لگا لے)۔ اور اگر وہ (اپنے اس دعوے میں) جھوٹا ہے تو چاہے وہ اسے پسند نہ کرے لیکن تو اسے اپنے راستہ کی موت دے۔ آگے حدیث اور بھی ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ وہ اس دن شہید ہوگئے اور حضرت ابو موسیٰ ؓ نے فرمایا کہ بے شک یہ شہید ہیں۔ 1 اِمام احمد کی اسی روایت میں یہ مضمون بھی مزید ہے کہ حضرت حُممَہ کی دعا میں یہ بھی تھا کہ اگر یہ حُممَہ تیری ملاقات یعنی تیرے راستے کی موت کو ناگوار سمجھتا ہے تو چاہے یہ ناگوار سمجھے، تُواسے اپنے راستہ کی موت دے دے۔ اے اللہ! حُممَہ اپنے سفر سے اپنے گھر واپس نہ جاسکے۔ چناںچہ انھیں اسی سفر میں اللہ کے راستہ میں موت آگئی۔ حضرت عفان (راوی) نے ایک مرتبہ یوں بیان کیا کہ اُن کو پیٹ کی بیماری ہوگئی تھی جس سے وہ اَصفہان میں فوت ہو گئے تھے۔ (ان کے انتقال کے بعد) حضرت ابو موسیٰ ؓ نے کھڑے ہو کر فرمایا: اے لوگو! جو کچھ ہم نے تمہارے نبی کریم ﷺ سے سنا ہے اور جہاں تک ہمارا علم ہے اس کے مطابق حضرت حُممَہ شہید ہی ہیں۔ 2 حضرت مَعقِل بن یسار ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ہُرْمُزان (ایرانی لشکر کا سپہ سالار جو مسلمانوں سے شکست کھا کر حضرت عمر کے ہاتھ پر مسلمان ہو گیا تھا) سے مشورہ فرمایا کہ میں جہاد کہاں سے شروع کروں؟ فارس سے یا آذربائیجان سے یا اَصفہان سے؟ تو ہُرْمُزان نے کہا کہ فارس اور آذربائیجان تو دو پَر ہیں اور اَصفہان سر ہے، اگر تم ایک پَر کاٹ دو گے تو دوسرا کام دیتا رہے گا، اور اگر تم سر کاٹ دو گے دونوں پَر بے کار ہوجائیں گے اس لیے آپ سر سے یعنی اَصفہان سے شروع کریں۔ چناںچہ حضرت عمر مسجد میں تشریف لے گئے وہاں حضرت نعمان بن مقرِّ ن ؓ نماز پڑھ تھے، حضرت عمر اُن کے پاس جاکر بیٹھ گئے۔ جب انھوں نے اپنی نماز پوری کرلی تو ان سے حضرت عمر نے فرمایا کہ میں تم کو اپنا عامل بنانا چاہتا ہوں۔ تو حضرت نعمان نے فرمایا کہ مال جمع کرنے والا عامل تو میں بننا نہیں چاہتا ہوں، البتہ جان دینے والا عامل بننے کو تیار ہوں۔ حضرت عمر نے فرمایا: جان دینے والا عامل بنانا چاہتا ہوں۔ چناںچہ حضرت عمر نے اُن کو اَصفہان (لشکر کا امیر بنا کر)بھیجا۔ آگے اور حدیث ذکر کی۔ پھر یہ مضمون ہے کہ حضرت مغیرہ ؓ نے حضرت نعمان سے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے! لوگوں پر (دشمن کی طرف سے) تیزی سے (تیر) آرہے ہیں اس لیے آپ (دشمن پر جوابی) حملہ کردیں۔ حضرت نعمان نے فرمایا: اللہ کی قسم! آپ تو بہت سے فضائل و مناقب والے ہیں، میں کئی جنگوں میں حضور ﷺ کے ساتھ شریک ہوا ہوں (تو آپ کی عادت شریفہ یہ تھی) کہ جب دن کے شروع میں لڑائی شروع نہ فرماتے تو پھر لڑائی کو مؤخر فرماتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، ہوائیں چل پڑتیں اور مدد اُترنے لگتی۔ پھر حضرت نعمان نے فرمایا: میں اپنے جھنڈے کو تین مرتبہ ہلاؤں گا، جب پہلی