حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تاکہ مجھے (گلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) یہاں تیر لگے اور میں مر جائوں اور میں جنت میں چلا جائوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اگر تمہاری نیت سچی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور پورا فرما دیں گے۔ پھر صحابہ دشمن سے لڑنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ (یہ دیہاتی بھی لڑائی میں شریک ہوئے اور زخمی ہوگئے) اور ان کو اُٹھاکر حضور ﷺ کی خدمت میں لایا گیا، اور جہاں اس نے اشارہ کر کے بتایا تھا وہاں ہی اسے تیر لگا ہوا تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ وہی ہے؟ صحابہ نے کہا: جی ہوں۔ آپ نے فرمایا: اس کی نیت سچی تھی اس لیے اللہ نے پوری کر دی۔ حضور ﷺ نے اسے اپنے جبّہ میں کفن دیا۔ اور اس کا جنازہ آگے رکھ کر آپ نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور نمازِ جنازہ میں اس کے لیے دعا کرتے ہوئے آپ کے یہ الفاظ ذرا اونچی آواز سے سنے گئے: اے اللہ! یہ تیرا بندہ ہے، تیرے راستہ میں ہجرت کر کے نکلا تھا، اور اب یہ شہید ہوکر قتل ہوا ہے اور میں اس کا گواہ ہوں۔ 1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضور ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! میں کالے رنگ کا آدمی ہوں۔ میرا چہرہ بد صورت ہے اور میرے پاس مال بھی کچھ نہیں ہے۔ اگر میں ان کفار سے لڑتے ہوئے مرجائوں تو کیا میں جنت میں داخل ہو جائوں گا؟ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں! (یہ سن کر) وہ آگے بڑھا اور کافروں سے لڑائی شروع کر دی یہاں تک کہ شہید ہوگیا۔ حضور ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے وہ شہید ہو چکے تھے، تو آپ نے فرمایا: اب تو اللہ تعالیٰ نے تمہارا چہرہ خوبصورت بنا دیا ہے اور تجھے خوشبودار بنا دیا ہے اور تمہارا مال زیادہ کردیا ہے۔ اور فرمایا کہ میں نے حورالعین میں سے اس کی دو بیویاں دیکھی ہیں جو اُس کے جسم اور اُس کے جُبّہ کے درمیان داخل ہونے کے لیے جھگڑ رہی ہیں۔2 حضرت عمرو بن العاص ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ِاَقدس ﷺ نے میرے پاس یہ پیغام بھیجا کہ کپڑے پہن کر اور ہتھیار لگا کر میرے پاس آجائو۔ چناںچہ میں (تیار ہو کر) آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں ایک لشکر کا امیر بنا کر بھیجنا چاہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ تمہیں سلامت بھی رکھے گا اور تمہیں مالِ غنیمت بھی دے گا، اور میں بھی اس مال میں سے تمہیں عمدہ مال دوں گا۔ اس پر میں نے کہا: میں تو مال کی وجہ سے اسلام نہیں لایا بلکہ مسلمان بننے کے شوق میں میں نے اِسلام کو قبول کیا۔ آپ نے فرمایا: اے عمرو! بھلے آدمی کے لیے عمد ہ مال بہترین چیز ہے۔ 3 طبرانی نے’’ اَوسط‘‘ اور’’ کبیر‘‘ میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے اور اس میں یہ الفاظ ہیں کہ میں تو دو وجہ سے اسلام لایا ہوں: ایک تو مجھے مسلمان بننے کا شوق تھا، اور دوسرے میں آپ کے ساتھ رہنا چاہتا تھا۔ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، لیکن عمدہ مال بھلے آدمی کے لیے بہترین چیز ہے ۔1 حضرت ابو ا لبَخْترِی طائی فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ مختار بن ابی عبید کے والد حضرت ابو المختار کے پاس کوفہ میں جسرِابی عبید پر