حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضرت اُصَیرِم پر پڑی تو وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! یہ تو اُصَیرِم ہیں۔ یہ یہاں کیسے آگئے؟ ہم تو ان کو (مدینہ میں) چھوڑ کر آئے تھے اور یہ تو ہمیشہ (اِسلام کی) اس بات کا انکار کیا کرتے تھے، تو ان لوگوں نے حضرت اُصَیرِم سے پوچھا: اے عمرو! آپ یہاں کیسے آئے؟ اپنی قوم کی ہمدردی میں یا اِسلام کے شوق میں؟ انھوں نے کہا: نہیں، اِسلام کے شوق میں۔ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا اور مسلمان ہوگیا، پھر میں اپنی تلوار پکڑ کر حضور ﷺ کے ساتھ چل پڑا اور میں نے لڑنا شروع کر دیا یہاں تک کہ میں اتنا زخمی ہوگیا۔ اتنا کہنے کے تھوڑی دیر بعد ہی اُن کے ہاتھوں میں حضرت اُصَیرِم کا انتقال ہو گیا۔ ان لوگوں نے جا کر حضور ﷺ سے اُن کا سارا واقعہ ذکر کیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: وہ جنت والوں میں سے ہیں۔ ( لہٰذا انھیں اِسلام لانے کے بعد ایک نماز پڑھنے کا بھی موقع نہیں ملا ) 1 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرو بن اُقَیش ؓ نے زمانۂ جاہلیت میں سود پرقرض دیا ہوا تھا۔ وہ اِسلام لانے کے لیے تیار تو ہوگئے تھے لیکن سود کا مال وصول کرنے سے پہلے مسلمان ہونا نہیں چاہتے تھے۔ غزوۂ اُحد کے دن وہ آئے اور انھوں نے پوچھا کہ میرے چچا زاد بھائی کہاں ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ وہ تو (اس وقت )اُحد میں ہیں۔ انھوں نے کہا: اُحد میں؟ وہ زرہ پہن کر اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور پھر اپنے چچا زاد بھائیوں کی طرف چل پڑے۔ جب مسلمانوں نے اُن کو (آتے ہوئے) دیکھا تو (اُن سے) کہا: اے عمرو! ہم سے پَرے رہو۔ انھوں نے کہا: میں تو ایمان لا چکا ہوں۔ اس کے بعد انھوں نے (کافروں سے) خوب زور شور سے جنگ کی یہاں تک کہ زخمی ہوگئے، پھر اُن کو زخمی حالت میں اٹھا کر اُن کے گھر والوں کے پاس پہنچایا گیا۔ وہاں ا ُن کے پاس حضرت سعد بن معاذ ؓ آئے اور انھوں نے اُن کی بہن سے کہا کہ ان سے پوچھو کہ (یہ غزوۂ اُحد میں) اپنی قوم کی حمایت میں (شریک ہوئے تھے) یا اللہ اور اس کے رسول کی وجہ سے غصہ میں آکر؟ انھوں نے کہا: نہیں، اللہ اور اس کے رسول کی وجہ سے غصہ میں آکر (غزوۂ اُحد میں شریک ہوا تھا)۔ اس کے بعد اُن کا انتقال ہوگیا اور یہ جنت میں داخل ہوگئے حالاں کہ اُن کو اللہ کے لیے ایک بھی نماز پڑھنے کا موقع نہ ملا۔1 حضرت شدّاد بن ہاد ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی آدمی حضور ﷺ کی خدمت میں آیا اور آپ پر ایمان لایا اور آپ کی پوری طرح اتباع کی۔ چناںچہ اس نے کہا کہ میں بھی ہجرت کر کے آپ کے ساتھ رہوں گا۔ جب غزوۂ خیبر میں حضور ﷺ کو مالِ غنیمت ملا تو آپ نے وہ صحابہ میں تقسیم فرما دیا۔ آپ نے اس مالِ غنیمت میں سے اس کا حصہ اس کے ساتھیوں کو دے دیا، وہ اس وقت اپنے ساتھیوں کے جانور چرانے گیا ہوا تھا۔ جب وہ واپس آیا تو ساتھیوں نے اس کا حصہ دیا تو اس نے کہا: یہ کیا ہے؟ ساتھیوں نے کہا: یہ تمہارا حصہ ہے جو حضور ﷺ نے تمہارے لیے دیا ہے۔ اس نے (حضور ﷺ کی خدمت میں جا کر) عرض کیا: میں نے اس (مال لینے) کے لیے تو آپ کا اتباع نہیں کیا تھا۔ میں نے آپ کا اتباع اس لیے کیا تھا