حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو سعید خُدری ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رمضان کے مہینہ میں حضور ﷺ کے ساتھ غزوہ میں جایا کرتے تھے۔ تو ہمارے کچھ ساتھی روزہ رکھ لیتے اور کچھ ساتھی نہ رکھتے، تو نہ روزہ دار روزہ نہ رکھنے والوں کو ناراض ہوتے، اور نہ روزہ رکھنے والے روزہ داروں سے ناراض ہوتے۔ سب یہ سمجھتے تھے کہ جو اپنے میں قوت و ہمت سمجھتا ہے اور اس نے روزہ رکھ لیا اس کے لیے ایسا کرنا ہی ٹھیک ہے، اور جو اپنے میں کمزوری محسوس کرتا ہے اور اس نے روزہ نہیں رکھا اس نے بھی ٹھیک کیا۔5 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں جنگِ یمامہ کے دن حضرت عبد اللہ بن مخرمہ ؓ کے پاس آیا وہ زخموں سے نڈھال ہوکر زمین پر پڑے ہوئے تھے۔ میں اُن کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا تو انھوں نے کہا: اے عبد اللہ بن عمر! کیا روزہ کھولنے کا وقت ہوگیا؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: لکڑی کی اس ڈھال میں پانی لے آئو تاکہ میں اس سے روزہ کھول لوں۔ حضرت ابنِ عمر فرماتے ہیں کہ میں (پانی لینے) حوض پر گیا۔ حوض پانی سے بھرا ہوا تھا۔ میرے پاس چمڑے کی ایک ڈھال تھی میں نے اسے نکالا اور اس کے ذریعے حوض میں سے پانی لے کر (حضرت ابنِ مخرمہ ؓ) کی لکڑی والی ڈھال میں ڈالا، پھر وہ پانی لے کر میں حضرت ابنِ مخرمہ کے پاس آیا۔ آکر دیکھا تو اُن کا انتقال ہوچکا تھا (إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ)۔1 حضرت مدرِک بن عوف اَحمسِی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عمر ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں حضرت نعمان بن مُقَرِّنؓ کا قاصد اُن کے پاس آیا۔ اس سے حضرت عمر نے لوگوں کے بارے میں پوچھا تو اس نے شہید ہونے والے مسلمانوں کا تذکرہ کیا اور یوں کہا کہ فلاں اور فلاں شہید ہوگئے اور بہت سے ایسے لوگ بھی شہید ہوگئے جن کو ہم نہیں جانتے ہیں۔ اس پر حضرت عمر نے فرمایا: لیکن اللہ تو اُن کو جانتا ہے۔ لوگوں نے کہا: ایک آدمی نے یعنی حضرت عوف بن ابی حیّہ اَسلمی ابو شُبَیلؓ نے تو اپنے آپ کو خرید ہی لیا۔ حضرت مدرک بن عوف نے کہا: اے امیرالمؤمنین! لوگ میرے اس ماموں کے بارے میں یہ گمان کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیا۔ حضرت عمر نے فرمایا: یہ لوگ غلط کہتے ہیں۔ اس آدمی نے تو دنیا دے کر آخرت کے اعلیٰ درجات کو خریدا ہے۔ حضرت عوف اس دن روزہ سے تھے اور اسی حال میں زخمی ہوئے، ابھی کچھ جان باقی تھی کہ انھیں میدانِ جنگ سے اُٹھا کر لایا گیا۔ پانی پینے سے انھوں نے اِنکار کر دیا اور یوںہی (روزہ کی حالت میں) جان دے دی۔ 2 صفحہ ۴۳۲پر سخت پیاس کے برداشت کرنے کے باب میں حضرت محمد بن حنفیّہ کی حدیث گذر چکی ہے کہ حضرت محمد بن حنفیّہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو عمرو اَنصاری ؓ جنگِ بدر میں اور بیعتِ عَقَبہ ثانیہ میں اور جنگ ِاُحد میں شریک ہوئے تھے۔ میں نے اُن کو (ایک میدانِ جنگ میں) دیکھا کہ انھوں نے روزہ رکھا ہوا ہے اور پیاس سے بے چین ہو رہے ہیں اور وہ اپنے غلام سے کہہ رہے ہیں کہ تیرا بھلا ہو! مجھے ڈھال دے دو۔ غلام نے اُن کو ڈھال دے دی۔ پھر انھوں نے تیر پھینکا (جسے