حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس وادی کی گھاٹی کے سرے پر چلے جائو۔ یہ دونوں حضرت عماربن یاسر اور حضرت عبّاد بن بِشرؓ تھے۔ چناںچہ یہ دونوں گھاٹی کے سرے پر پہنچے تو اَنصاری نے مہاجری سے کہا: ہم دونوں باری باری پہرہ دیتے ہیں، ایک پہرہ دے اور دوسرا سو جائے۔ اب تم بتائو کہ میں کب پہرہ دوں، شروع رات میں یا آخر رات میں؟ مہاجری نے کہا: نہیں، تم شروع رات میں پہرہ دو۔ چناںچہ مہاجری لیٹ کر سو گئے اور اَنصاری کھڑے ہوکرنماز پڑھنے لگے۔ چناںچہ وہ آدمی آیا (جس کی بیوی قتل ہوئی تھی)۔ جب اس نے دور سے ایک آدمی کھڑا ہوا دیکھا تو وہ یہ سمجھا کہ یہ (مسلمانوں کے) لشکر کا جاسوس ہے۔ چناںچہ اس نے ایک تیر مارا جو اِن اَنصاری کو آکر لگا۔ اَنصاری نے وہ تیر نکال کر پھینک دیا اور نماز میں کھڑے رہے۔ اس نے دوسرا تیر مارا وہ بھی آکر ان کو لگا، انھوں نے اسے بھی نکال کر پھینک دیا اور نماز میں کھڑے رہے۔ اس آدمی نے تیسرا تیر مارا وہ بھی آکر ان کو لگا، انھوں نے اسے بھی نکال کر پھینک دیا۔ اور پھررکوع اور سجدہ کر کے (نماز پوری کی اور) اپنے ساتھی کو جگایا اور اس سے کہا: اُٹھ بیٹھو، میں تو زخمی ہوگیا ہوں۔ وہ مہاجری جلدی سے اُٹھے۔ اس آدمی نے جب (ایک کی جگہ) دو کو دیکھا تو سمجھ گیا کہ ان دونوں حضرات کو اس کا پتہ چل گیا ہے۔ چناںچہ وہ تو بھاگ گیا۔جب مہاجری نے اَنصاری کے جسم میں سے کئی جگہ خون بہتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے کہا: سبحان اللہ! جب اس نے آپ کو پہلا تیر مارا تو آپ نے مجھے اس وقت کیوں نہیں اُٹھایا؟ اَنصاری نے کہاکہ میں ایک سورت پڑھ رہا تھا تو میرا دل نہ چاہا کہ اسے ختم کرنے سے پہلے چھوڑ دوں، لیکن جب اس نے لگاتار مجھے تیر مارے تو میں نے نماز ختم کر کے آپ کو بتا دیا۔ اور اللہ کی قسم! جس جگہ کے پہرے کا حضور ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا اگر اس جگہ کے پہرے کے رہ جانے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں جان دے دیتا اور سورت کو بیچ میں نہ چھوڑتا۔1 امام بیہقی نے ’’دلائل النّبوۃ‘‘ میں اس روایت میں یہ ذکر کیا ہے کہ حضرت عمار بن یاسر ؓ سو گئے اور حضرت عبّاد بن بِشر ؓکھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے۔ اور حضرت عبّاد نے کہا کہ میں سورتِ کہف نماز میں پڑھ رہا تھا، میرا دل نہ چاہا کہ اسے ختم کرنے سے پہلے رکوع کرلوں۔ حضرت عبداللہ بن اُنیس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ خالد بن سفیان بن نبیح ہُذَلی مجھ پر چڑھائی کرنے کے لیے لوگوں کو جمع کر رہا ہے۔ اس وقت وہ عُرَنَہمقام پر ہے، تم جاکر اسے قتل کردو۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ مجھے اس کا حلیہ بتادیںتاکہ میں اسے پہچان لوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: جب تم اسے دیکھو گے تو تمہیں اپنے جسم میں کپکپی محسوس ہوگی۔ چناںچہ میں گلے میں اپنی تلوار لٹکا کر چل پڑا۔ جب میں اس کے پاس پہنچا تو وہ اپنی بیویوں کے ساتھ عُرَنَہ مقام پر تھا اور اپنی بیویوں کے لیے ٹھہرنے کی جگہ تلاش کر رہا تھا اور عصرکا وقت ہوچکا تھا۔ جب میں نے