حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دشمنوں میں گھس جانا ہلاکت ہے)؟ یہ آیت تو ہم اَنصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔اور اس کی صورت یہ ہوئی کہ جب ا للہ تعالیٰ نے اپنے دین کو عزّت عطا فرما دی اور اس کے مدد گاروں کی تعداد بہت ہوگئی تو ہم لوگوں نے حضور ﷺ سے چھپ کر آپس میں یہ کہا کہ ہماری زمینیں خراب ہوگئیں، اب ہمیں کچھ عرصہ مسلسل (مدینہ میں) ٹھہر کر اپنی خراب شدہ زمینوں کو ٹھیک کرلینا چاہیے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ہمارے اس اِرادے پر رد فرماتے ہوئے یہ آیت نازل فرمائی: {وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ}3 اور خرچ کرو اللہ کی راہ میں اور نہ ڈالو اپنی جان ہلاکت میں ۔ اس لیے ہلاکت تو اس میں تھی کہ ہم زمینوں میں ٹھہر کر انھیں ٹھیک کرنا چاہتے تھے۔ چناںچہ ہمیں اللہ کے راستے میں نکلنے اور غزوہ میں جانے کا حکم دیا گیا اور حضرت ابو ایوب ؓ اللہ کے راستہ میں غزوہ فرماتے رہے یہاں تک کہ اسی راستہ میں اُن کا انتقال ہوا۔ 1 حضرت ابو عمران ؓ فرماتے ہیں کہ ہم قسطنطنیہ شہر دشمن سے لڑنے گئے اور جماعت کے امیر حضرت عبد الرحمن بن خالد بن ولید تھے اور رومی لشکر شہر کی دیوار سے کمر لگائے ہوئے کھڑا تھا۔ ایک مسلمان نے دشمن پر زور سے حملہ کیا۔ لوگوں نے اس سے کہا: رُک جائو، رُک جائو۔ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ یہ آدمی اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال رہا ہے۔ اس پر حضرت ابو ایوب ؓ نے فرمایا: یہ آیت تو ہم اَنصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی مدد فرمائی اور اِسلام کو غالب فرما دیا تو ہم نے آپس میں کہا: آئو! ہم اپنی زمینوں میں ٹھہر کر انھیں ٹھیک کر لیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّھْلُکَۃِ}۔2 تو ہمارا اپنے ہاتھوں خود کو ہلاکت میں ڈالنے کا مطلب یہ تھا کہ ہم زمینوں میں ٹھہر کر انھیں ٹھیک کرنے میں لگ جاتے اور جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیتے۔ حضرت ابو عمران فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ایوب ؓ (زندگی بھر) اللہ کے راستہ میں جہاد کرتے رہے یہاں تک کہ قسطنطنیہ میں دفن ہوئے۔ 3 حضرت ابو عمران ؓ فرماتے ہیں کہ مہاجرین میں سے ایک صاحب نے قسطنطنیہ میں دشمن کی صف پر ایسا زور دار حملہ کیا کہ اسے چیر کر پار چلے گئے اور ہمارے ساتھ حضرت ابو ایوب اَنصاری ؓ بھی تھے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ اس آدمی نے تو اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں ڈال دیا۔ اس پر حضرت ابو ایوب نے فرمایا: ہم اس آیت کو (تم لوگوں سے) زیادہ جانتے ہیں، کیوں کہ یہ آیت ہمارے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ہم حضور ﷺ کے ساتھ رہے، ہم آپ کے ساتھ تمام لڑائیوں میں شریک ہوئے اور ہم نے آپ کی بھر پور نصرت کی۔ جب اِسلام پھیل گیا اور غالب ہوگیا تو اسلامی محبت کے اِظہار کے لیے ہم اَنصار جمع ہوئے اور ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے نبی کریم ﷺ کی صحبت میں رہنے اور آپ کی نصرت