حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ اللہ ہماری ہر بات کو دیکھتے اور سنتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو دنیا میں ہی سزا جلد دے دیتے جس سے ایسی تبدیلی آجاتی کہ اللہ تعالیٰ ظالم کے غلط ہونے کو ظاہر فرما دیتے، اور یہ واضح کر دیتے کہ حق کہاں ہے؟ لیکن اللہ تعالیٰ نے دنیا کو دار العمل بنایا ہے اور آخرت کو ہمیشہ اپنے پاس رہنے کی جگہ بنایا ہے۔ چناںچہ اس نے فرمایا ہے: {لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَآئُ وْا بِمَا عَمِلُوْْا وَیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوْابِالْحُسْنٰی O}2 تاکہ وہ بدلہ دے برائی والوں کو ان کے کیے کا اور بدلہ دے بھلائی والوں کو بھلائی سے۔ غور سے سنو!کل کو تمہارا ان لوگوں سے مقابلہ ہوگا، لہٰذا رات کو ( نماز میں) قیام لمبا کرو، قرآن کی کثرت سے تلاوت کرو، اللہ تعالیٰ سے مدد اور صبر کی توفیق مانگو، اور ان لوگوں سے مقابلہ میں پورا زور لگاؤ اور احتیاط سے کام لو اور سچے اور ثابت قدم رہنا۔ اس کے بعد حضرت علی ؓ تشریف لے گئے۔ 3 حضرت ابو عَمْرہ اَنصاری وغیرہ حضرات بیان کر تے ہیں کہ جنگِ صِفِّین کے دن حضرت علی ؓ نے لوگوں کو ترغیب دی تو فرمایا: اللہ عزّ وجل نے تم لوگوں کو ایسی تجارت بتائی ہے جو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دے، اور جو تمہیں خیر کے قریب کر دے۔ اور وہ تجارت ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا، اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں گناہوں کو معاف کر دیں گے اور جنت ِ عدن میں عمدہ عمدہ محلّات دیں گے۔ پھر میں تمہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو اللہ کے راستہ میں صف بناکر اس طرح لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں، لہٰذا تم اپنی صفیں اس طرح سیدھی بنا نا جیسے کہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوتی ہے۔ اور جن لوگوں نے زِرہ پہن رکھی ہے انھیں آگے رکھنا، اور جنھوں نے نہیں پہن رکھی ہے انھیں پیچھے رکھنا اور مضبوطی سے جمے رہنا ۔1 حضرت ابو وداک ہمدانی کہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے (کوفہ کے قریب) نُخَیلہ مقام پر پڑاؤ ڈالا۔ اور خوارج سے نا اُمید ہوگئے تھے تو کھڑے ہو کر انھوں نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا کہ جس نے اللہ کے راستے کا جہاد چھو ڑدیا اور اللہ کے دین میں مداہنت اختیار کی (یعنی دنیا وی اَغراض کی وجہ سے دین میں کسی غلط بات پر راضی ہوگیا) تو وہ ہلاکت کے کنارے پر پہنچ گیا۔ اللہ ہی اپنے فضل سے اسے بچائے تو بچ سکتا ہے، لہٰذا اللہ سے ڈرو۔ ان لوگوں سے جنگ کرو جو اللہ سے دشمنی کرتے ہیں،اور وہ اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں،ا ور وہ خطا کار، گمراہ، ظالم اور مجرم ہیں۔ جو نہ قرآن کو پڑھنے والے ہیں اور نہ دین کی سمجھ رکھتے ہیں اور نہ ہی اُن کے پاس تفسیر کا علم ہے اور نہ ہی وہ اِسلام میں سبقت رکھنے کی وجہ سے اس امرِ (خلافت) کے اہل ہیں۔ اللہ کی قسم! اگر اُن کو تمہارا والی بنا دیا جائے تو وہ تمہارے ساتھ کسریٰ اور ہِرَقْل والا معاملہ کریں گے، لہٰذا تم اہلِ مغرب کے اپنے دشمنوں سے لڑنے کی تیاری کرو۔ ہم نے تمہارے بصرہ والے بھائیوں کے پاس پیغام بھیجا ہے کہ وہ تمہارے پاس آجائیں، لہٰذا جب وہ آجائیں اور تم سب اِکٹھے ہو جاؤ تو پھر ہم اِن شاء اللہ (خوارج کے مقابلہ کے