حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اچانک شب خون مارے اور پھر آپ کے پاس واپس آجائیں۔ جب وہ اس طرح کئی دفعہ کر لیں گے تو اس طرح وہ رومیوں کا کافی نقصان بھی کر چکے ہوں گے اور اُن کے کنارے کے بہت سے علاقوں پر قبضہ بھی کرلیں گے۔ اس طرح وہ رومی اپنے دشمنوں یعنی مسلمانوں سے تھک ہار کر بیٹھ جائیں گے۔ اس کے بعد آپ آدمی بھیج کر یمن کے اور قبیلہ ربیعہ و مُضَر کے آخری علاقوں کے مسلمانوں کو اپنے ہا ں جمع کریں۔ اس کے بعد اگر آپ مناسب سمجھیں تو اس لشکر کو لے کر آپ خود رومیوں پر حملہ آور ہوں، یا اُن کو کسی کے ساتھ بھیج دیں (اور خود مدینہ میں ٹھہرے رہیں)۔ اس کے بعد حضرت عبد الرحمن خاموش ہو گئے اور باقی لوگ بھی خاموش رہے۔ حضرت ابو بکر نے پھر فرمایا: آپ لوگوں کی کیا رائے ہے؟ اس پر حضرت عثمان بن عفّان ؓ نے کہا: میری رائے یہ ہے کہ آپ اس دینِ اسلام والوں کے بڑے خیرخواہ ہیں اور ان کے لیے بڑے شفیق ہیں۔ جب آپ کو اپنی رائے میں عام مسلمانوں کے لیے فائدہ نظر آرہا ہے تو آپ بے کھٹک اس پر پوری طرح عمل کریں، کیوںکہ آپ کے بارے میں ہم میں سے کسی کو کوئی بدگمانی نہیں ہے۔ اس پر حضرت طلحہ، حضرت زُبیر، حضرت سعد، حضرت ابوعبیدہ، حضرت سعید بن زید، اورجو مہاجرین وانصار ؓ اس مجلس میں موجود تھے اُن سب نے کہا کہ حضرت عثمان درست فرما رہے ہیں۔ جو آپ کی رائے ہے آپ اس پر ضرور عمل کریں، کیوں کہ ہم نہ تو آپ کی مخالفت کرتے ہیں اور نہ آپ پر کوئی اِلزام لگا سکتے ہیں۔ اور اسی طرح کی اور باتیں کہیں۔ ان لوگوں میں حضرت علی ؓ بھی موجود تھے لیکن وہ خاموش تھے، انھوں نے ابھی تک کچھ نہیں کہا تھا۔ تو حضرت ابوبکر نے ان سے فرمایا: اے ابوالحسن! تمہاری کیا رائے ہے؟ انھوں نے کہا: میری رائے یہ ہے کہ چاہے آپ خود اُن کے پاس جائیں چاہے کسی اور کو اُن کے پاس بھیج دیں اِن شاء اللہ کامیابی آپ ہی کو ہوگی، آپ کی مدد ضرور ہوگی۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں خیر کی بشارت دے! یہ تمہیں کہاں سے پتہ چل گیا (کہ جیتنا تو ہمیں ہی ہے اور ہماری مدد ضرور ہوگی؟) حضرت علی نے کہا: میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہ دین اپنے دشمنوں پر غالب آکر رہے گا، یہاں تک کہ یہ دین مضبوطی سے کھڑا ہو جائے گا اور دین والوں کو غلبہ مل جائے گا۔ حضرت ابوبکر نے تعجب سے فرمایا: سبحان اللہ! یہ حدیث کتنی عمدہ ہے۔ تم نے یہ حدیث سنا کر مجھے خوش کر دیا، اللہ تمہیں ہمیشہ خوش رکھے۔ پھر حضرت ابو بکر لوگوں میں بیان کے لیے کھڑے ہوئے اور اللہ کی شان کے مناسب حمد وثنا بیان کی اور حضور ﷺ پر درود بھیجا اس کے بعد فرمایا: اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تمہیں نعمتِ اسلام عطا فرمائی اور جہا د کا حکم دے کر تمہیں اِعزاز بخشا اور یہ دین دے کر تمہیں