حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تمام دینوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ اے اللہ کے بندو! شام میں جا کر رومیوں سے غزوہ کرنے کے لیے تیار ہو جائو۔ میں تمہارے لیے بہت سے امیر مقرر کروں گا اور انھیں الگ الگ جھنڈے باندھ کر دوں گا۔ تم اپنے ربّ کی اِطاعت کرو اور اپنے امیروں کی مخالفت نہ کرو۔ نیت اور کھا نا پینا ٹھیک رکھو۔ اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کریں اور ہر نیکی کو اچھی طرح کریں۔ (یہ ترغیبی بیان سن کر) لوگ خاموش رہے اور اللہ کی قسم! انھوں نے حضرت ابو بکر کی دعوت کو قبول نہ کیا۔ اس پر حضرت عمر نے کہا: اے مسلمانوں کی جماعت! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم لوگ خلیفہ رسول ا للہ کی دعوت کو قبول نہیں کر تے ہو؟ حالاں کہ انھوں نے تمہیں اس چیز کی دعوت دی ہے جس میں تمہاری زندگی ہے۔ اگر بغیر محنت کے مالِ غنیمت کے ملنے کی اُمید ہوتی یا تھوڑا اور آسان سفر ہوتا تو تم جلدی سے قبول کر لیتے۔ (اس موقع پر حضرت عمر نے عَرَضًا قَرِیْبًا اَوْ سَفَرًا قَاصِدًا کے الفاظ استعمال کیے جو قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے منافقو ں کے لیے استعمال فرمائے ہیں)۔ اس پر حضرت عمرو بن سعید ؓ نے کھڑے ہو کر کہا: اے ابن الخطّاب! کیا تم ہمارے بارے میں منافقوں والی مثالیں استعمال کرتے ہو؟ تم جو ہم پر اعتراض کر رہے ہو کہ ہم نے حضرت ابو بکر کی دعوت کو قبول نہیں کیا، تو تم نے اُن کی دعوت قبول کرنے میں پہل کیوں نہیں کی؟ حضرت عمر نے کہا کہ حضرت ابو بکر کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اگر یہ مجھے دعوت دیتے تو میں ضرور قبول کر لیتا، اور اگر یہ مجھے غزوہ میں بھیجتے تو میں ضرور چلا جاتا۔ حضرت عمر و بن سعید نے کہا: اگر ہم غزوہ میں جائیں گے تو تمہاری وجہ سے نہیں جائیں گے، ہم تو اللہ کے لیے جائیں گے۔ حضرت عمر نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں توفیق عطا فرمائے! تم نے بہت عمدہ بات کہی۔ حضرت ابو بکر نے حضرت عمرو سے فرمایا: آپ بیٹھ جائیں، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے! تم نے حضرت عمرسے جو الفاظ سنے ہیں اس سے حضرت عمر کی مراد کسی مسلمان کو تکلیف پہنچانا یا ڈانٹنا نہیں ہے، بلکہ اُن کا مقصد یہ تھا کہ جو لوگ سست ہو کر زمین سے چمٹے جا رہے ہیں اُن میں جہاد کے لیے جانے کا اُبھار اور شوق پیدا ہو جائے۔ اس کے بعد حضرت خالد بن سعید ؓ نے کھڑے ہو کر کہا: خلیفۂ رسول اللہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ اے میرے بھائی (عمرو بن سعید!) تم بیٹھ جائو۔ چناںچہ وہ بیٹھ گئے۔ پھر حضرت خالد نے کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جس نے محمد ﷺ کو ہدایت اور دینِ حق دے کر بھیجا تاکہ اس دین کو تمام دینوں پر غالب کردے اگرچہ یہ بات مشرکوں کو ناگوار لگے۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو اپنے وعدہ کو پورا کر نے والا اور اپنے وعدہ کو ظاہر اور غالب کرنے والا اور اپنے دشمن کو ہلاک کرنے والا ہے۔ نہ ہم (آپ کی) مخالفت کرنے والے ہیں اور نہ ہمارا آپس میں کوئی اختلاف ہے۔ آپ بڑے خیر خواہ اور شفیق والی ہیں۔ آپ ہمیں جب نکلنے کو کہیں گے ہم اسی وقت نکل جائیں گے۔